277۔خاموشی کا روزہ
اس زمانے کے لوگوں میں خاموشی کا روزہ اختیار کرنا ایک قسم کا روزہ مانا جاتا تھا۔یہ آیت 19:26کہتی ہے کہ اسی کو مریم ؑ نے اختیار کر رکھا تھا۔
اس کو بنیاد بنا کر یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ خاموشی کاروزہ اسلام میں جائز ہے۔ بنیادی اصول کے لحاظ سے ابتداء ہی سے نبی کریم ؐ کے زمانے تک ایک ہی اصول رہا ہے۔ لیکن غیر بنیادی اصول کے قاعدہ قانون کے لحاظ سے ایک ہی قانون کو ہر سما ج کے لئے عطا کیا گیا ہے۔
پچھلے سماج کو ایک قانون دینے کے بعد اس کو بدل کرایک دوسرا قانون اگر قرآن مجید میں یا سنت رسول میں دکھائی دے تو ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ پچھلے قوموں کو دئے گئے وہ قانون اسی قوم کے مناسب تھا۔
نبی کریم ؐ کو عطا کئے ہوئے قانون میں خاموشی اختیار کرنا ایک عبادت نہیں ہے، یہ دلیل رہنے کی وجہ سے اس قوم میں خاموشی کا روزہ نہیں ہے۔
ایک صحابئی رسول نے منت مانگ لی تھی کہ میں کسی سے بات نہیں کروں گا، اس کو جان کر نبی کریم ؐ نے انہیں ڈانٹا اور کہا کہ ایسا نہیں کر نا چاہئے۔ اس لئے کسی سے بات نہیں کر نے کامنت مانگنا اسلام میں ممنوع ہے۔ (دیکھئے بخاری: 6704 )
اس کے بارے میں اور زیاد ہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 326دیکھئے!
277۔خاموشی کا روزہ
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode