274۔ زمین کی گولائی ثابت کر نے والا سفر
ذوالقرنین نامی بادشاہ کی لمبی سفر کے بارے میں یہ آیت 18:90 کہتی ہے۔
ذوالقرنین اپنے سفر کو مشرق کی جانب آغاز کر تے ہیں۔ اس آیت میں کہا گیا ہے کہ مشرق کی جانب جانے والے اچانک مغرب کی جانب چلے گئے۔
دنیا اگر گول ہے تو ہی وہ ممکن ہے۔ اس وقت ہی وہ مشرق کی طرف جانے والے مغرب کی طرف پہنچ سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک گول چیز کو ایک چوکھٹے میں کھڑا کردو۔ اس کے اوپر تمہاری انگلی رکھ کر ہٹاتے چلو تو وہ جہاں سے نکلی اسی ابتدائی مقام پر آپہنچے گی۔
مشرق سے مغرب کی طرف ہٹنے والی تمہاری انگلی اس گولائی کے درمیان آنے کے بعد وہ مغرب کی جانب ہٹتے ہوئے پھر ابتدائی مقام پر آ ٹہرے گی۔
چینئی میں رہنے والا ایک شخص مشرق کی طرف سیدھے سفر کرتا ہے ۔ وہ سفر ہی میں رہتا ہے۔ تم بھی اس کے منتظر رہتے ہو۔ 180 ڈگری یعنی کہ چینئی کے سیدھے نیچے کی طرف رہنے والے حصہ تک مشرق کی جانب جانے والا وہ شخص 180 ڈگری کو پہنچتے ہی مغرب کی جانب پلٹ جائے گا۔ مغرب کی طرف سے ہی وہ تم تک پہنچے گا۔
فرض کرو کہ ایک گھنٹہ میں دنیا گھومنے کی رفتار میں چلنے والی ایک گاڑی ہے۔چینئی میں تمہارے ساتھ رہنے والا ایک شخص مشرق کی جانب سیدھے سفر کر تا ہے۔ ایک گھنٹہ میں وہ جہاں سے نکلا تھا وہیں آکر پہنچ جائے گا۔ وہ جس سمت سے نکلا تھا اسی سمت سے وہ تم تک نہیں پہنچے گا۔بلکہ اس کے مخالف سمت سے ہی پہنچے گا۔
زمین گول رہنے کی وجہ سے وہ نصف تک پہنچتے ہی اس کا رخ بدل جائے گا۔
عام طور سے کسی بھی گول چیز کو دیکھو تو نصف حصہ ایک سمت کو دیکھتا ہے تو دوسرا نصف حصہ مخالف سمت ہی دیکھے گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ چیز گول نہیں ہو سکتی۔
ایک تاریخی واقعے کو کہتے وقت بھی بالکل غور طلب عقلی حقیقت سے کہنے کی وجہ سے یہ بھی ایک دلیل ہے کہ قرآن اللہ ہی کا کلام ہے۔
274۔ زمین کی گولائی ثابت کر نے والا سفر
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode