255۔ قرآن مجید کو کیسے سمجھیں؟
اس آیت16:44 میں اللہ فرماتا ہے کہ انسان غور کر نے کے لئے اور نبی کریم ؐ سمجھانے کے لئے قرآن مجید کو نبی کریم ؐ پر نازل کیا گیا۔
یعنی یہ آیت کہتی ہے کہ قرآن مجید سمجھنے کے لئے دو راستے ہیں۔
قرآن مجیدکو ہم غور کر کے سمجھنا ایک راستہ ہے۔
جب ہماری سمجھ میں نہ آئے تو نبی کریم ؐنے جو تشریح کی تھی اس کی مدد سے سمجھنا دوسرا راستہ ہے۔
یہی طریقہ قرآن سمجھنے کے لئے اللہ نے ہمیں سکھلایا ہے، ٹھیک طریقہ ہے۔
قرآن مجید میں دو قسم کی آیتیں موجود ہیں۔ چند آیتیں پڑھنے کے ساتھ سمجھ میں آجائیں گی۔ اگر فوراً سمجھ میں نہ آئے بھی تو تھوڑی دیر غور کر نے سے سمجھ میں آجائے گی۔ یہ ایک قسم ہے۔
اور چند آیتیں ہیں جنہیں پڑھنے کے ساتھ معانی سمجھ میں آجانے کے باوجود اس کا پورا مفہوم سمجھ میں نہیں آتا۔ یعنی وہ فہمی ادراک میں نہیں آئے گا۔ ان جیسی آیتوں کا مطلب نبی کریم ؐ ہی سمجھائیں گے۔ ان کی وضاحت کی مدد سے ان آیتوں کا مطلب سمجھوگے تو ہی اس کو تم پوری طرح سے سمجھ سکتے ہو۔
مثال کے طور پر کہا گیا کہ نماز پڑھو، روزہ رکھو، زکوٰۃ دو، حج کرو تو اس کا مطلب ہر کوئی سمجھ سکتا ہے۔ لیکن اس کو کیسے ، کتنا اورکس وقت پر ادا کرنا ہے ، اس پراگر ہم غور کر یں توہم سمجھ نہیں سکتے۔ وہ ہماری فہمی ادراک میں آنہیں سکتی۔ اس کوہم سمجھنے کے لئے نبی کریم ؐ کی وضاحت کی ضرورت ہے۔
مندرجہ بالا آیت کا معانی یہی ہے: تم سمجھانے کے لئے اور وہ غور کر نے کے لئے اس قرآن کو ہم نے تمہیں نازل کی ہے۔اس کے سوا اس کا دوسرا کوئی معنی نہیں ہے۔
قرآن پڑھنے کے ساتھ یا غور کر نے کے ساتھ پوری طرح سے اگر سمجھ میں آگیا تو صرف اسی کو اللہ یہاں کہا ہوگا۔یہ نہیں کہا ہوگا کہ تمہیں غور کر نے کے لئے۔
قرآن مجید کو دلیل بنا کر مسلمان عمل پیراہونا جتناضروری ہے اسی طرح نبی کریم ؐ کی وضاحت کو بھی دلیل بنا کر عمل پیرا ہونا چاہئے۔اس کے لئے یہ آیت سند ہے۔
قرآن کو نبی کریم ؐ کی وضاحت کے ساتھ ہی سمجھنا چاہئے۔ اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 18، 36، 39،50، 55، 56، 57، 60، 67، 72، 105، 125، 127، 128،132 ،164،244 ،184، 255، 256، 258، 286، 318، 350، 352، 358، 430وغیرہ دیکھئے!
255۔ قرآن مجید کو کیسے سمجھیں؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode