Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

244۔ قوم کی زبان ہی رسول کی زبان ہے

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

244۔ قوم کی زبان ہی رسول کی زبان ہے

یہ آیتیں 14:4، 19:97،44:58کہتی ہیں کہ ایک رسول جن آدمیوں کی طرف بھیجے جاتے ہیں وہ ان لوگوں کی زبان جاننے والے ہوں اور وہ ان کی مادری زبان ہونا چاہئے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ رسول انہیں دی گئی کتاب کو ان لوگوں کوتشریح کر نا چاہئے ۔ کتاب پہنچانے تک ان کا کام اگر ختم ہو جائے تو اس رسول کواس کتاب کی زبان معلوم ہونا کوئی ضروری نہیں ہے۔

اللہ کے رسول کی تفصیل کو ہم نہیں مانیں گے، ہم کتاب ہی کو مانیں گے ، اس طرح دعویٰ کر نے والوں کویہ آیت صریح انکار کرتی ہے۔

کتب الٰہی لے آکر لوگوں تک پہنچانا ہی اللہ کے رسولوں کا کام ہے اور اس کی تشریح کرنا ان کاکام نہیں ، اس طرح حجت کر نے والوں کو یہ آیت 14:4 ایک ہتھوڑے کا مار ہے۔ اس آیت میں ایک ایک لفظ بھی اس طرح استعمال کیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کو انکار کرنے ہی کے لئے یہ آیت اتاری گئی ہے۔

اللہ کہتا ہے کہ ایک قوم جو زبان بولتی ہے اسی زبان کے بولنے والے ہی کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔اس وقت ہی اپنے پر نازل ہو نے والی کتاب کو وہ رسول لوگوں کو تشریح کر سکتے ہیں۔ یہ وجہ بھی اللہ نے اس آیت میں واضح کیا ہے۔

ہماری مادری زبان اردو میں ہمیں ایک خط آتا ہے۔ اس خط کو ہمارے پاس لا کر دینے والے کو اردو زبان اگر معلوم نہیں تو بھی اس خط کو سمجھنے میں ہمیں کوئی دشواری نہیں ہو گی۔

جس کے لئے وہ خط لکھا گیا ہے،اگر اس کو وہ خود ہی سمجھ لیتا ہواور خط کو لانے والا اگر وہ زبان نہ جانتا ہو تو ہمیں کوئی فکر نہیں ہوسکتی۔

لیکن جو خط میں لکھا ہواہے اس کو واضح کر نے کے لئے ایک شخص کے پاس اس خط کو اگر دے کر بھیجیں تو اس کو لے جانے والے کو بھی اس خط کی زبان معلوم ہو نا ضروری ہے۔

اللہ کہتا ہے کہ اسی طرح قرآن کو نازل کیا گیاہے۔ اگر کوئی بھی قرآن کو میں میری خواہش کے مطابق ہی معلوم کروں گا۔اس کو لانے والے کی وضاحت مجھے نہیں چاہئے، اس طرح کہنے والے قرآن کی اس آیت کاانکار کرتے ہیں۔

اللہ کہتا ہے کہ قوم جو زبان بولتی ہے اس کو رسول بھی جانے توہی وہ لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں۔اللہ جو کہتا ہے کہ کتاب کو سمجھنے کے لئے رسول کی وضاحت ضروری ہے، اس کا انکار کرنا قرآن مجید کے خلاف ہے۔

اللہ سے کتاب حاصل کر نے کے بعد اس کو لوگوں تک صرف پہنچانے کا کام ہی نہیں بلکہ لوگوں کو اس میں پیدا ہو نے والے شکوک وغیرہ دور کر نے کی ذمہ داری بھی رسولوں کا ہے۔ ان وضاحت کو قبول کرنا لوگوں کا فرض ہے۔

اللہ کے رسول جو کتاب کی وضاحت کر تے ہیں وہ ان کے زمانے کے لوگوں تک محدود ہوکر ان کے بعد آنے والے لوگوں کو اگر نہ ملا تو وہ ناانصافی ہوگی۔ اللہ نے قرآن میں کئی مقام پر واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اللہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم کر نے والا نہیں۔

نبی کریمؐ کے زمانے میں رہنے والے لوگ اگر کوئی شک پیدا ہو تو فوراً نبی کریم ؐ کے پاس پوچھ کر معلوم کر لیتے تھے۔ ان کی تمام معلومات دنیا رہنے تک آنے والے تمام لوگوں کے لئے بھی ہے۔وہی باتیں حدیث کے نام سے درج کر کے حفاظت سے رکھا ہوا ہے۔

اگر کوئی کہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے رسول کسی قسم کی وضاحت نہیں کی تو وہ اس آیت کو انکار کر نے والے ہوں گے۔

اگر ہم مان لیں کہ اللہ کے رسول اپنے زمانے کے لوگوں کو وضاحت کئے ہوں گے تویہ ثابت ہوجا تا ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق ان کی دی ہوئی وضاحت ہر زمانے کے لئے ضروری ہے۔

اس لحاظ سے قرآن کو نبی کریم ؐ نے جو تشریح کی وہ بالکل ضرور ی ہے، اس کے لئے یہ آیت سند ہے۔

قرآن کے احکام کی پیروی کر نے کے ساتھ نبی کریم ؐ کی رہنمائی کی بھی پیروی کرنا چاہئے ، اس کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 18، 36، 50،39، 55، 56، 57، 60، 67، 72، 105، 125، 127، 128،132 ، 154،164،184، 255، 256، 258، 286، 318، 350، 352، 358، 430وغیرہ دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account