Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

218۔ کیا نبی کریم ؐ ہی کو شک ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

218۔ کیا نبی کریم ؐ ہی کو شک ہے؟

اس آیت (10:94) میں کہا گیا ہے :ہم نے تمہیں جو نازل کی ہے اس میں تمہیں شک ہو توان سے پوچھو جو تم سے پہلے کتاب پڑھنے والے تھے۔ تمہارے پروردگار ہی کی طرف سے یہ حق تم تک پہنچی ہے۔ تم شک کر نے والوں میں سے نہ ہوجاؤ۔

اس کو اس طرح نہ سمجھ لینا کہ نبی کریمؐ کو شک ہوگا اور اس کو اہل کتاب والی قوم تصفیہ کر ے گی۔

اگر اس کوسطحی طور پر دیکھا گیا تو ایسا معلوم ہوگا کہ قرآن میں اگر کوئی شک پید اہو تو اہل کتاب والی قوم سے نبی کریم ؐ اس کی وضاحت حاصل کریں۔

لیکن اس مطلب سے یہ آیت نازل نہیں ہوئی۔ کسی بھی آیت کے متعلق نبی کریم ؐ کو شک پیدا نہیں ہوئی، اور اس کے متعلق وہ کسی سے سوال بھی نہیں کئے۔

تو اس آیت کا مطلب ہی کیا ہے؟ وہ بھی اسی آیت میں کہا گیا ہے۔

نبی کریم ؐ کو ابتداء میں ایک ہی شک تھا۔وہ رسول مقرر کئے جانے کے بعدجو وحی آتی تھی کیا وہ سچ مچ اللہ کی طرف سے آتی ہے یا ہم کو کچھ ہوگیا ہے؟ یہی وہ شک تھا۔ (دیکھئے بخاری کی چوتھی حدیث)

ان کو ابتداء میں جو شک تھا وہ یہی تھا کہ کیا انسانوں کو اللہ کی طرف سے کتاب حاصل ہو سکتی ہے؟ پہلے جنہیں کتاب دی گئی تھی انہیں پوچھیں تو وہ لوگ ثابت کریں گے کہ اس طرح اللہ کی طرف سے کتاب آسکتی ہے۔اسی کو یہ آیت کہتی ہے۔

اس آیت میں جو جملہ پایا گیا ہے کہ’’ تمہارے رب کی طرف سے ہی یہ حقیقت تمہارے پاس آئی ہے، تم شک کرنے والوں میں سے نہ ہوجاؤ‘‘ اس سے ہم جان سکتے ہیں۔

اس بناء پر ہی ورقہ نامی کتابی پنڈت کے پاس جا کر نبی کریم ؐ نے تفصیل پوچھا۔ ورقہ نے یہ کہہ کر ان کے شک کو دور کردیا کہ موسیٰ کے پاس جو فرشتہ آتا تھا وہی فرشتہ تمہارے پاس بھی آیا ہے۔ (دیکھئے بخاری کی چوتھی حدیث)

اس آیت کو پہلے کی آیت کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے یہ آیت ایک اور معنی بھی دکھلا تی ہے۔

اس سے پہلے کی آیت میں یہودیوا ں کو اللہ نے جو فضیلتیں دی تھیں اسے کہا گیا ہے۔ ان کی زندگی گزارنے کی خطۂ زمین بہت ہی بہتر زمین تھی، اور انہیں پاکیزہ غذا کشادگی سے عطا کی گئی تھی۔ وہ سب کہنے کے بعد ہی ا للہ نے اس کی دوسری ہی آیت میں کہتا ہے کہ اگر تمہیں شک ہو تو ان سے پوچھ کر دیکھو جنہیں کتاب عطا کی گئی تھی۔

اس کے متعلق پوچھا گیا تو وہ حق ہی کہیں گے۔ ان کی شان سے متعلق رہنے سے دوسری چیزوں کو چھپانے کی طرح اس کو وہ چھپا نہیں سکتے۔ اسی لئے اللہ نے اس آیت (10:94) میں فرماتا ہے کہ ان سے دریافت کرکے دیکھو۔

اس کو ایسا نہ سمجھ لینا چاہئے کہ قرآن میں جو کہا گیا ہے اس کی تفصیل پنڈتوں سے پوچھو۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account