212۔ نبی کریم ؐ کی پاکیزہ زندگی
اس آیت 10:16 میں نبی کریم ؐ کواللہ حکم فرماتا ہے کہ اپنی پاکیزہ زندگی کو دلیل بنا کر رسالت کی تعمیر کریں۔
نبی کریم ؐ نے اپنی گزشتہ زندگی کوخاص دلیل بنا کرلوگوں کے سامنے ہیش کردیا کہ وہ ایک رسول ہی ہیں۔
وہ لوگ اچھی طرح جانتے تھے کہ نبی کریم ؐ کسی کو دھوکہ نہیں دیا اور کسی پر ظلم نہیں کیا۔
اس شہر میں بہت بڑے دولتمند رہنے کے باوجود اس سے پیدا ہونے والی شان و شوکت کونبی کریم ؐ کے پاس کسی نے نہیں دیکھا۔ بلکہ اپنی دولت کودوسروں کے لئے تقسیم کرنے میں ہی خوشی محسوس کرتے ہوئے دیکھا۔
ان کی زندگی ایسی تھی جس میں خود غرضی نہیں تھی۔ ایسی ہی پاکیزہ زندگی کو انہوں نے دیکھا۔
’ان پرپوری طرح سے یقین کر سکتے ہیں‘ یہی یقین نبی کریم ؐ کواسلام پھیلانے کے لئے خاص وجہ بن گیا۔
کوئی بھی انسان اپنی گزشتہ زندگی کویاد دلاکر کہہ نہیں سکتا کہ مجھ پر بھروسہ کرو۔ کیونکہ کسی بھی انسان کی گزشتہ زندگی مکمل طور پر پاکیزہ ہو نہیں سکتی۔ برگزیدہ بزرگ بھی کیوں نہ ہو ان کا حال ہی دیکھا جا نا چاہئے ، مگر ان کی گزشتہ زندگی کی طرف نظر نہ کرنا چاہئے۔
رسول کی سند کے لئے اپنی گزشتہ زندگی کو دکھانے کی ہمت صرف نبی کریم ؐ ہی کو تھی۔
اسی کو پیش کر تے ہوئے رسول کی سند کو قائم کر نے کے لئے قرآن انہیں حکم دیتا ہے۔
نبی کریمؐ اپنی رسالت کو تعارف کر نے سے پہلے کوئی جھوٹ، مکاری، بد اخلاقی یا بری عادات وغیرہ سے بالکل دور ہوتے ہوئے پاکیزہ زندگی اختیار کئے ہوئے تھے، یہ آیت اس کے لئے دلیل ثابت ہے۔
اللہ کے رسول بننے کے بعد اس سے کہیں زیادہ پاکیزہ زندگی گزارے تھے، یہ الگ بات ہے۔
نبی کریم ؐ نے اپنی رسالت کو پیش کرتے وقت ان کے خلاف اٹھائے گئے تبصروں کو کس طرح باطل قرار دی، اس کو اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 468دیکھئے!
212۔ نبی کریم ؐ کی پاکیزہ زندگی
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode