Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏203۔ فوجی طاقت اگر کم ہوتو کیا جنگ فرض ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏203۔ فوجی طاقت اگر کم ہوتو کیا جنگ فرض ہے؟

‏یہ آیت (9:41) کہتی ہے کہ تعداد اور فوجی طاقت کم بھی ہوں تو جنگ کر نا فرض ہے۔ 

آیت نمبر8:66 کہتی ہے کہ دشمنوں کی طاقت میں آدھا حصہ ہو تو ہی جنگ فرض ہے، اس سے اگر کم ہو تو جنگ فرض نہیں ہے۔ان دونوں میں ‏اختلاف ہے، یہ نہیں سمجھنا چاہئے۔ 

کیونکہ آیت نمبر8:66 میں’’اللہ نے اب تمہارے لئے آسان کر دیا ‘‘ کہنے کے بعد کہتا ہے کہ دشمنوں کی طاقت میں نصف حصہ ہو نا ‏چاہئے۔اس سے ہم معلوم کر سکتے ہیں جو پہلے کی حالت تھی اب اس کے ذریعے تبدیل کردیا گیا۔ 

ملک پر حکومت کر نے والے عوام کی حفاظت کے لئے ذمہ دار ٹہرائے گئے ہیں۔ فوج اکٹھا کر کے آنے والوں کے مقابلہ میں میدان میں اتریں ہی تو ‏دشمنوں سے عوام کی حفاظت کرسکتے ہیں۔ لیکن بعض وقتوں میں دشمنوں کی طاقت بہت زیادہ ہو تو ان کے مقابلے میں جنگ میں اتریں توعوام کو ‏بچانے کے بجائے ان کی بربادی کے لئے ہم ذریعہ بن جائیں گے۔ 

ان جیسے مواقع پر رعایت کرتے ہوئے دشمنوں سے عاجز ہو کر جنگ کو ملتوی کرنے ہی سے عوام کو ہم بربادی سے بچا سکتے ہیں۔ اسی طریقے کو اللہ ‏نے ان آیتوں میں وضاحت کر تے ہوئے حکمرانوں کو نصیحت کر تا ہے۔ 

دشمنوں کی طاقت میں آدھا حصہ ہوتو ہی جنگ کر نا فرض ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو جنگ سے دست بردار ہو کر عوام کو بچانا چاہئے، یہی وہ نصیحت ہے۔ 

جنگ، دہشتگری اور جہاد وغیرہ کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 53،54، 55، 76، 89، 197،198، 199، 203، ‏‏359 وغیرہ دیکھئے!  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account