Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏174۔جنسی جذبات کو پیدا کر نے والا درخت

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏174۔جنسی جذبات کو پیدا کر نے والا درخت

‏ان آیتوں 7:20، 7:22، 20:121 میں کہا گیا ہے کہ شجر ممنوعہ کو آدم اور ہوا نے چکھنے کے ساتھ ان کی شرم گاہیں انہیں ظاہر ہوگئیں۔

اس کو کیسے سمجھا جائے ، اس کے متعلق کئی رائے کہی جاتی ہیں۔ 

آدم ؑ جنت میں لباس پہنے ہوئے تھے، شجر ممنوعہ کو چھکنے کے ساتھ لباس ہٹ گیا اور وہ برہنہ ہو گئے۔ فوراً انہوں نے جنت کے پتوں سے اپنی شرم ‏گاہوں کو چھپالیا۔ 

یہ بہت سے عالموں کی رائے ہے۔ 

مندرجہ بالا آیتوں کی ترکیب اس رائے ہی کی طرف اشارہ کر نے کی وجہ سے اسی رائے کو اکثر علماء کہتے ہیں۔ 

لیکن اس رائے میں کئی شکوک پائے جاتے ہیں۔ آیت نمبر 20:118کہتی ہے اللہ فرماتا ہے کہ جنت میں تم برہنہ نہیں رہوگے۔ اللہ اگر یہ وعدہ ‏کیا ہو تو وہ تبدیل نہیں ہو نا چاہئے۔ مگراس درخت کو چکھنے کے ساتھ اگر کہا جائے کہ وہ دونوں برہنہ ہوگئے توایسا لگتا ہے کہ اللہ کا وعدہ پورا نہیں ‏ہوا۔

بغیر کسی اختلاف کے اس کو کس طرح تشریح کی جائے؟

آیت نمبر 20:118کواگر’’ درخت کو چکھنے تک برہنہ نہیں ہوؤگے‘‘کامعنی دوگے تو وہ اختلاف ہٹ جائے گا۔ اس سے یہ مطلب نکلے گا کہ ‏درخت کوچکھوگے تو اس کی سزا برہنہ ہی ہے۔

مگر اس میں ایک اوراختلاف پیدا ہوتا ہے۔درخت کو چکھنے کی وجہ سے سزا کے طور پراگر برہنگی دی گئی توفوراً پتوں کے ذریعے اس برہنگی کو چھپانے ‏کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا۔ اس سے برہنگی کی سزا تھوڑی دیر بھی نہیں رہتی۔ 

تم برہنہ نہیں ہوؤگے کو تم برہنگی کو محسوس نہیں کروگے بھی معنی لے سکتے ہیں۔ مرد و عورت کی جنسی تفریق کو تب تک وہ لوگ نہ جاننے کی وجہ ‏سے وہ برہنہ رہنے کے باوجود اسے وہ محسوس نہ کرتے تھے۔ 

اگر اس طرح معنی دیا جائے کہ ’’اس درخت کو چکھنے کے ساتھ جنسی خواہش اور جنسی جذبہ پیدا ہوجانے کی وجہ سے برہنگی کو محسوس کر تے ہوئے ‏وہ لوگ جنت کے پتوں سے اپنے آپ کوڈھانپ لیا‘‘تو کوئی اختلاف نہیں آئے گا۔

اس طرح معنی دینے کے لئے اور بھی کئی وجوہات ہیں۔

اللہ نے اس آیت میں ’’درخت سے وہ لوگ چکھنے کے ساتھ ان دونوں کو ان دونوں کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئی‘‘ کا جملہ استعمال کیا ہے۔ 

اگر کہا گیا ہوتا کہ’’شرمگاہ دکھائی دی ‘‘توہم سمجھ سکتے تھے کہ وہ برہنہ ہوگئے۔’’ان دونوں کو اپنی اپنی شرمگاہ ‘‘ کے جملے کو اللہ نے استعمال کیا ‏ہے۔

ایک انسان جب کپڑے پہنا ہوا ہے تو اس وقت بھی اس کو اپنی شرمگاہ وقتاً فوقتاًدکھائی دیگی ہی۔ کپڑے ہٹنے کے بعد ہی شرمگاہ اس کو دکھائی دیناکوئی ‏ضروری نہیں ہے۔ 

انہیں کو ان کی شرمگاہ دکھائی دی، کہنے کی وجہ سے ’’شرمگاہ آنکھو ں کو دکھائی دی‘‘ کے معنی سے وہ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے ‏کہ انہیں محسوس ہوا کے معنی ہی میں اس کو استعمال کیاگیا ہے۔ 

مزید یہ کہ اللہ فرماتا ہے’’درخت کو چکھنے کے ساتھ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھائی دی۔ ‘‘’دکھائی دی‘ کے ترجمہ کی جگہ بَدَتْ کا لفظ استعمال کیا گیا ‏ہے۔ 

یہ لفظ چند جگہوں میں ’’آنکھوں کو دکھائی دینا‘‘کے معنی میں اور چند جگہوں میں دل میں گزرنا کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ 

مثال کے طور پر یوسف نبی قید خانہ میں بند ہو نے کے متعلق آیت نمبر 12:35 میں اللہ فرماتا ہے کہ نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی انہیں دل میں گزرا ‏کہ ایک مقررہ مدت تک انہیں قید خانہ میں رکھنا چاہئے۔

اس آیت میں’دل میں گزرا‘ کا جو ترجمہ ہم نے کی ہے وہاں پر بَدَت کا لفظ ہی استعمال کیا گیا ہے۔یہاں اس طرح نہ سمجھا جا سکتا ہے کہ آنکھوں کو ‏دکھائی دی۔ 

ان آیتوں 6:28، 3:154، 5:101، 12:77، 39:48، 45:33 میں بھی بَدَتْ کے لفظ کو آنکھوں کو دکھائی دینے کے معنی میں ‏استعمال نہیں گیا ہے۔ 

اسی لئے 7:22 اور 20:121 آیتوں میں بھی ہم نے یہی معنی لیا ہے کہ ان دونوں کو اپنی شرمگاہوں کی خصوصیت کے متعلق معلوم ہوا ۔

مثلاً بچپنی میں رہنے والوں کو اپنی شرمگاہ آنکھوں کو دکھائی دینے کے باوجود اس کے متعلق انہیں کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا۔ بلوغت کو پہنچتے ہی یا ‏بلوغت کے قریب جا تے ہی ان اعضاء کی خصوصیت کوجان لیتے ہیں۔ 

اس طرح آدم اور حوادونوں اس درخت کو چکھنے سے پہلے صرف اس معاملے میں بچوں کی حالت میں تھے۔ اس درخت کو چکھنے کے ساتھ بلوغیت ‏پانے والے کی طرح ہوگئے۔ اس طرح سمجھ لینا ہی ٹھیک معلوم ہو تا ہے۔ 

اس معاملے میں وہ دونوں بچوں کی حالت میں رہنے کی وجہ سے وہ برہنگی قابل ملامت نہیں ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account