Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏168۔ نابینا اور نبی کریم ؐ کا نظر انداز کرنا

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏168۔ نابینا اور نبی کریم ؐ کا نظر انداز کرنا

‏اس سورہ (80:1-12) میں ایک اہم واقعہ درج کیا گیا ہے۔ ام مخدوم کے بیٹے عبد اللہ ایک نابینا تھے۔ اس زمانے میں انہیں حقیر سمجھا گیا تھا۔ ‏ابتدائی زمانے کے مسلم تھے۔ 

نبی کریم ؐ نے ایک اونچی خاندان والوں سے بات کر نے کی مجلس میں وہ آکر نبی کریم ؐ کو سلام کہا۔ 

یہ دیکھ کر کہ ’’ایک اونچی خاندان والوں سے بات کر تے وقت یہ معمولی سا انسان آڑے آگیا‘‘ نبی کریم ؐ کو غصہ آگیااور ان کے چہرے پر ناگواری ‏چھلکنے لگی۔ 

نبی کریم ؐ کو غصہ آگیا اور انہیں ناگوار گزرا، یہ تمام باتیں اس نابینا انسان کو ضرور معلوم نہ ہوا ہوگا۔ 

مگر اللہ کی طرف سے فوراً انتباہ ہو تی ہے۔ 

نبی کریم ؐ کواللہ سرزنش کر تا ہے کہ تمہیں اشتیاق سے تلاش کر تے ہوئے آنے والے اس نابیناکو اونچی نسل والوں کی خاطرکیا تم بھگا رہے ہو؟ اس ‏طرح تاکید کر نے کے بعد ہی وہ واقعہ ان نابینا کو معلوم ہوا۔ 

ایک حقیقت کو یہ ہمیں سمجھاتا ہے۔ 

قرآن مجیدکو اگر محمد نبی نے خود بنایا ہوتو اتنی سختی سے تنقید کر نے والے ایک جملے کو اپنے ہی خلاف بنایا نہیں ہوتا۔ 

آخر زمانے تک اس کتاب کو پڑھنے والے اپنے بارے میں کیا سمجھیں گے، یہ سوچ کروہ اس آیت کو ترکیب نہیں دئے ہوتے۔ 

یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہے، اسی لئے اس نابینا کے درمیان بھی اور اپنے کو عزت دینے والی قوم کے درمیان بھی نبی کریم ؐ نے اعلان کرتے ہیں ‏کہ اللہ ہی نے مجھے سرزنش کی ہے۔ 

قرآن مجید اللہ ہی کا کلام ہے، اس کے لئے یہ ایک علمی دلیل ہے۔ 

اس کے علاوہ ہمیں یہ بھی معلوم ہو تا ہے کہ اگر وہ نبی کریم بھی کیوں نہ ہوں ، اللہ کی ناپسندعمل کر نے کو انہیں بھی اختیار نہیں۔ 

اس سے ہمیںیہ بھی معلوم ہو تا ہے کہ اللہ کا فیصلہ اس پر نہ ہو گا کہ کر نیوالا کون ہے بلکہ وہ کئے جانے والے عمل ہی کو دیکھے گا۔ 

نابینا جیسے ایک معمولی انسان کے لئے اللہ نے اپنے رسول ہی کو ڈانٹتا ہے تو یہ کتنا انوکھا مذہب ہوگا! غور کر نا چاہئے کہ اس جیسے ایک اللہ پر عقیدے ‏سے انسانی نسل کو کتنا کچھ فائدہ پہنچے گا۔

ہم اس تاریخ کو دیکھ سکتے ہیں کہ نبی کریم ؐنے بھی اس کے بعد ان نابینا کو پہلے سے زیادہ احترام کر نے لگے تھے۔

پیدائشی طور پر ہم سب برابر ہیں۔ نیک کردار ہی سے ایک سے ایک بلند ہو سکتا ہے۔ اسلام کی مساوات اور بھائی بندی وغیرہ جاننے کے لئے حاشیہ ‏نمبر 11، 32، 49، 59، 141، 182، 227، 290، 368، 508 دیکھئے!   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account