117۔ اگر پانی نہ ملا تو تیمم
آیت نمبر 5:6 کہتی ہے کہ نماز کے پہلے ہاتھ، پاؤں اور صورت دھو کر پاکیز ہ کر لینا ضروری ہے۔
اگر مجامعت کیا ہو تو اس وقت ہاتھ، پاؤں اور چہرہ دھونا ہی کافی نہیں۔ بلکہ غسل کر نا بھی ضروری ہے۔
اس طرح پاکیزہ ہونے کے لئے اگر پانی نہ ملے تو کیا کرنا چاہئے؟ اس کے لئے جو کفارہ ہے، اس کو یہ آیت 5:6 کہتی ہے۔
دونوں ہتھیلیوں سے مٹی کو چھو کر چہرے اور دونوں ہاتھوں پر مل کرنماز پڑھ لے سکتے ہیں۔ اس طرح مل لینا دونوں صفائی کے لئے کفارہ ہوگا۔
یہاں بعض لوگوں کو ایک اہم سوال پیدا ہو سکتا ہے۔۱ہم سوال پیدا ہوسکتا ہے یعنی پانی سے پاکیزگی ہو سکتی ہے، لیکن مٹی ، پہلے ہی سے جو پاکیزگی موجود ہے، اس کو بھی وہ نکال دے گی۔ اس لحاظ سے اس طرح کہا جانا تھا کہ اگر پانی نہ ملے تو صفائی کے بغیر نماز پڑھ سکتے ہیں، یا نماز کو چھوڑ سکتے ہیں۔ ایسا شک پیدا ہو سکتا ہے۔
اللہ جو کہتا ہے اس میں کچھ مصلحت ہوگا۔ آئندہ اس کو اللہ ہمیں ظاہر کرے گا۔ پاکیزہ مٹی کو ملنے کی وجہ سے جو فائدے حاصل ہوتے ہیں وہ مستقبل میں انکشاف ہو سکتا ہے۔
پھر بھی اس سے ایک فائدہ ہوتا ہے،اس کو ہم اب کہہ سکتے ہیں۔ لگاتار جب ہم ایک کام کرتے ہیں ، اگروہ ایک دن ہم سے چھوٹ جائے تو پھر لگاتار اس کو چھوڑ دینے کی عادت بن جا نا ہماری فطرت ہے۔
اس لئے اگرکہا جائے کہ پانی نہ ملے تو نماز نہ پڑھو تو انسان نماز پڑھنا ہی چھوڑ دے گا۔
اگر کہا جائے کہ پانی نہ ملے تو بغیر پاکی کے نماز پڑھ سکتے ہیں تو ہر نماز کے پہلے پاک ہو نے کا احساس ہی وہ بھول جائے گا۔
انسان کو پیدا کر نے والا اللہ انسان کی دلی کیفیت کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اس لئے بہت بڑی نفسیاتی بنیاد پر اس متبدل طریقے کو اللہ نے قائم کیا ہے۔
مٹی پاک کرتی ہے یا نہیں، لیکن ہمیشہ یہ ذہن میں رہے گا کہ نماز کے پہلے پاکیزگی اختیار کرنا ضروری ہے۔ اس وقت ہی انسان پانی کی تلاش کر ے گا۔ اگر پانی نہ ملے تو اس متبدل طریقے کو اپنائے گا۔
اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان بغیر کوئی منصوبہ کے نماز کے پہلے فطری طور پر پاکیزگی اختیار کر تے ہیں۔
’’اگر وہ نہ کر سکے تو یہ تو کرو‘‘ کہنے سے وہ دستور عمل میں رہے گا۔ وہ متبدل طریقہ بھی بالکل آسانی سے دستیاب ہونا چاہئے۔
مٹی نہ ملنے کا موقع بہت کم ہے۔
اس کو اور کوئی بہتر سبب بھی ہوسکتا ہے۔
مٹی کو استعمال کرو کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مٹی کو سارے جسم میں مل لو۔ بلکہ دونوں ہتھیلیوں سے مٹی کو چھو کر منہ سے پھونک ما رکر خالی ہاتھوں سے چہرے پر اور کلائی تک دونوں کو ہاتھوں پر مل لینا چاہئے۔ کہنیوں تک مل نے کی ضرورت نہیں۔ اور پھر چہرے پر مل نے کے لئے ایک باراور ہاتھوں پر مل نے کے لئے ایک بارمٹی کو چھونے کی ضرورت نہیں۔ ایک بار چھو کر چہرے پراور دونوں ہاتھوں کی کلائی تک مل لے سکتے ہیں۔
اگر غسل فرض ہوجائے تو سارے بدن پر مٹی لے کر مل نا نہیں چاہئے۔ اس حالت میں بھی مندرجہ بالا طریقہ ہی کافی ہے۔ یہی نبی کا طریقہ بھی ہے۔ (دیکھئے بخاری: 326، 327، 329، 330، 335)
اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ مٹی کو چھونا ایک نشانی بنایا گیا ہوا ہے۔
117۔ اگر پانی نہ ملا تو تیمم
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode