Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏115۔ زناکاری کے لئے سزا

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏115۔ زناکاری کے لئے سزا

‏یہ آیت (24:2) کہتی ہے کہ مرد ہویا عورت زناکاری میں مبتلا ہوں تو انہیں سو کوڑوں کی سزا دینی چاہئے۔لیکن نبی کریم ؐ نے زناکاری کی سزا کو ‏دو طریقے سے بانٹ دیا۔

شادی شدہ لوگ اگر زناکاری کر یں تو انہیں سزائے موت اور بغیر شادی شدہ لوگ اگر زناکاری کریں تو انہیں سو کوڑوں کی سزا انہوں نے مقرر ‏کیا۔ 

‏(دیکھئے بخاری: 2649، 2696، 2725، 6633، 6828، 6836، 6843، 6860، 7195، 7260، 2315، 5270، ‏‏5272، 6812، 6815، 6820، 6824، 6826، 6829)

بعض لوگ بحث کر تے ہیں کہ قرآن مجید میں زناکاری کی سزا سو کوڑے ہی کہا گیا ہے ، اس لحاظ سے زناکاری کو سزائے موت نہیں ہے۔اور وہ یہ بھی ‏کہتے ہیں کہ زناکاری کی سزا دو طریقے جوحدیث میں بانٹا گیا ہے وہ قرآن کے خلاف ہے۔ 

ان کا دعویٰ ہے کہ ’’اللہ نے واضح طور پر کہہ دیا کہ زنا کرنے والے مرد ہوں یا عورت انہیں سو کوڑے ہی سزا ہے۔ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ ‏کہہ کر اللہ نے الگ نہیں کیا۔ اس لئے شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ، سب کے لئے زناکاری کے لئے سو کوڑے ہی ان کی سزا ہے، سزائے موت ‏نہیں۔ 

زناکاری کے لئے دو قسم کی سزا نہیں ہو سکتی،اس دعوے کو مزید تقویت پہنچانے کے لئے وہ لوگ ایک اور دلیل پیش کر تے ہیں۔ 

آیت نمبر 4:25میں کہا گیا ہے کہ شادی شدہ کنیزیں زنا کاری کریں تو شادی شدہ آزاد عورتوں پر جو سزا دی جاتی ہے اس میں آدھا ان عورتوں کو ‏بھی دی جائے گی۔ 

اگر ان کی سزا سو کوڑے ہوں تو اس میں سے آدھا پچاس کوڑے ہوں گے۔ اگر ان کی سزا سزائے موت ہو تو وہ لوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ اس میں ‏آدھا کیا ہوسکتا ہے؟ 

قرآن کے خلاف جو حدیثیں ہیں وہ قابل قبول نہیں ہو سکتا، یہ تو ٹھیک بات ہے۔ لیکن زناکاری کے لئے سزائے موت جو ہے وہ قرآن کے خلاف ‏نہیں ہے۔ اس لئے ہم اس دعوے کو ماننے والے نہیں ہیں۔ 

نبی کریم ؐنے زناکاری کے لئے دو قسم کی سزائیں جو سنائی ہیں اور اس کو مروج کی ہیں کیاوہ قرآن کے خلاف ہے؟ کیا ان کے سوالات معنی خیز ہیں؟ ‏غور کرو تو ان کا دعویٰ قطعی غلط ہے۔ 

آیت نمبر 4:25 کے ایک حصہ میں کہا گیا ہے کہ ’’شادی شدہ آزاد عورتوں پر جو سزا تعین کیا گیا ہے اس میں سے آدھا ہی ان عورتوں پر بھی مقرر ‏ہوگا‘‘ یہی ان کے دعوے کی دلیل ہے۔ 

قرآن میں اگر ایساکہاگیا ہوتا تو ان کے دعوے کو کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ مترجم اس کو غلط انداز سے ترجمہ کر نے کی بنیاد پر ہی یہ دعویٰ اٹھایا گیا ہے۔ 

آیت نمبر 4:25 میں’’شادی شدہ آزاد عورتوں کی سزا میں آدھا ہی ان عورتوں کو ہے‘‘اس طرح ترجمہ کئے جانے کے مقام میں المحصنٰت کا لفظ ‏استعمال کیا گیا ہے۔ 

یہ لفظ کئی معنوں والا ہے۔ استعمال ہو نے والے جگہ کے مطابق اس کا معنی بدل جاتا ہے۔ ایک جگہ جو معانی لیا جا تا ہے ، اسی کوسب جگہوں میں ‏استعمال نہیں کر سکتے۔ 

اس کو نہ سمجھنے کی وجہ سے یا کافی غورو فکر نہ ہونے کی وجہ سے اس آیت میں استعمال شدہ المحصنٰت کے لفظ کو شادی شدہ عورت کے معانی سے ترجمہ ‏کیا گیا ہے۔ اسی ترجمہ کی بنا پر مندرجہ بالا بحث اٹھایا جاتا ہے۔ 

قرآن مجید میں استعمال شدہ المحصنٰت کے لفظ پر اگر غور کریں توہم جان سکتے ہیں کہ اس جگہ ہم کس طرح معانی لینے سے ٹھیک رہے گا۔ 

آیت نمبر 4:25 میں المحصنٰت کا لفظ جس طرح جگہ پایا ہے اسی طرح اس سے پہلے کی آیت نمبر 4:24 میں بھی جگہ پایا ہے۔ 

آیت نمبر 4:24 والمحصنٰت سے شروع کیا گیا ہے۔جس سے شادی کر نا منع ہے ، اس فہرست کو پہلے کی آیت میں کہنے کے بعد اللہ نے اسی سلسلہ ‏میں فرماتا ہے کہ محصنٰت بھی نکاح کے لئے منع کئے گئے ہیں۔ 

اس جگہ میں شوہر والی یا دوسرے کی بیوی کے معانی لے سکتے ہیں۔ اس کو ایسے ہی سمجھنا چاہئے۔ اس جگہ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جودوسرے کی بیوی ‏ہے اس سے نکاح نہ کر نا چاہئے۔ 

اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے آیت نمبر 5:5 دیکھئے۔ اس آیت میں بھی وہی المحصنٰت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ 

اجازت دی ہوئی چیزوں کے بارے میں کہتے وقت اس سلسلہ میں یہ آیت کہتی ہے کہ محصنٰت بھی نکاح کے لئے اجازت دئے گئے ہیں۔ 

آیت نمبر 4:24 میں محصنٰت سے شادی کر نا جائز نہیں کہہ کر آیت نمبر 5:5 میں اللہ کہتا ہے کہ محصنٰت سے شادی کر سکتے ہو۔ 

آیت نمبر4:24 میں محصنٰت کے لئے جو معنی دئے تھے اسی معنی کو آیت نمبر 5:5 کودے نہیں سکتے۔ اگر ایسا کروگے تو غیر کی بیوی سے شادی ‏کرنا جائز ہو جا ئے گا۔ 

آیت نمبر 5:5 میں’’غیر شوہر والی عورتیں محصنٰت‘‘ کہلاتی ہیں۔ 

آیت نمبر 4:24 میں ’’شوہروں کے ساتھ جینے والی عورتیں محصنٰت‘‘ کہلاتی ہیں۔ 

وہاں کامعنی یہاں دینااور یہاں کا معنی وہاں دیناجہالت ہے۔ 

اجازت دی گئی ہے اور منع کی گئی ہے ، ان دو مختلف جملوں کی ترکیب کو رکھ کر اس کے مطابق معنی دیا جاتا ہے۔ دونوں ہی اس جملے کے لحاظ سے ‏ٹھیک معنی رہنے کے باوجود اس جگہ کے مطابق ہی معنی لینا ہے۔ 

المحصنٰت کے لفظ کو ان معانی کے علاوہ اور بھی معانی ہیں۔ چند جگہوں میں وہ دونوں معانی بھی ناموزوں ہو جائے گا۔ 

قرآن مجید کی 24:4 ، 24:23 آیتوں میں محصنٰت عورتوں پر جو کوئی تہمت لگائے ...کہا گیا ہے۔

یہا ں پر ’’جو کوئی شادی شدہ عورتوں پرتہمت لگائے‘‘ کا معنی نہیں لے سکتے۔ اگر اس طرح معنی کیا گیا تو سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ کیا غیر شادی ‏شدہ عورتوں پر تہمت لگا سکتے ہیں؟ 

‏’’جو کوئی غیر شادی شدہ عورتوں پر تہمت لگائے‘‘اس طرح بھی معنی نہیں کرسکتے۔ اگر اس طرح معنی کیا گیا تو سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ کیا شادی ‏شدہ عورتوں پر تہمت لگا سکتے ہیں؟ 

یہاں پر اس کا معنی ہے عصمت و اخلاق کی حفاظت کر نے والے۔اس لفظ کو یہ معنی بھی ہے۔ پاک باز عورتوں پر تہمت لگا نے والے ان ‏دونوںآیتوں میں انتباہ کئے جاتے ہیں۔ 

آیت نمبر 4:25 میں کہا گیا ہے کہ ’’محصنٰت عورتوں کوجو سزا دی جاتی ہے اس میں سے نصف سزا کنیزوں کو ہے‘‘۔یہاں محصنٰت کے لفظ کو شوہر ‏والی عورتوں کو دی جانے والی سزامیں نصف سمجھیں یا غیر شوہر والی عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف سمجھیں؟ 

دونوں طریقے سے معنی سمجھنے کی طرح جملے کی ترکیب بنی رہنے کے باوجود اس جگہ میں غیر شوہر والی عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف کا معنی ‏ہی لینا چاہئے۔ اس کے لئے جائز وجہ بھی ہے۔ 

المحصنٰت کا لفظ اس سے پہلے کی آیت میں شوہر والی عورتوں کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے، اس کو ہم پہلے بتا چکے ہیں۔ 

صرف پہلے کی آیت ہی میں نہیں بلکہ اسی آیت کی ابتداء میں بھی المحصنٰت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ یعنی اس( 4:25) آیت کی دو نوں جگہوں میں ‏المحصنٰت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ 

‏’’تم میں سے جس کو محصنٰت سے شادی کر نے کی استطاعت نہیں ہے‘‘

‏’’محصنٰت عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف‘‘

یہی وہ دو مقام ہیں۔ 

پہلے جو جگہ پائی ہے اس المحصنٰت کویہ معنی نہیں دے سکتے کہ ’’شوہر والی عورتوں سے شادی کرنے کی جس کو استطاعت نہیں ہے ‘‘۔ کیونکہ شوہر ‏والی عورتوں سے شادی کر نا بالکل منع ہے۔ اس لئے اس کو یہی معنی دینا چاہئے کہ ’’غیر شوہر والی عورتوں سے شادی کر نے کی جس کو استطاعت نہ ‏ہو!‘‘

چونکہ اس سے پہلے کی آیت میں محصنٰت کو شوہر والی عورت کے معنی میں استعمال کر نے کے باوجود اس آیت کی ابتداء میں غیر شوہر والی عورتوں ہی ‏کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ 

لحاظہ اس آیت میں دوسری بار استعمال کیا ہوا المحصنٰت کے لفظ کو اسی آیت میں اس سے پہلے استعمال کیا ہوا المحصنٰت کا معنی ہی دینا چاہئے۔ 

پہلے کی آیت میں المحصنٰت کا لفظ کس معنی میں استعمال کیا گیا ہے، اس کو جاننے سے زیادہ اس آیت میں کس معنی سے استعمال ہوا ہے، یہ جاننا ہی صحیح ‏ہوگا۔ 

اس لحاظ سے محصنٰت عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف کے جگہ میں’’ شادی شدہ عورتوں کو دی جانے والی سزامیں نصف‘‘ کا معنی دینے سے ‏زیادہ ’’غیر شادی شدہ عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف‘‘ کا معنی دینا ہی صحیح ہوگا۔ 

اس طرح صحیح معنی دینے سے ان کا دعویٰ جڑ سے اکھڑ جا تا ہے۔ کیونکہ غیر شادی شدہ عورتیں بدکاری کریں تو ان کی سزا سو کوڑے ہی ہیں۔ اس میں ‏سے آدھا پچاس کوڑے ہوں گے۔ 

شوہر والی عورتیں اور غیر شوہر والی عورتیں جیسے مختلف دو معانی دینے والے اس لفظ کو دوسرا معنی ہی اس آیت کے لئے موزوں ہے، اس کے لئے ‏ایک اور اہم وجہ بھی ہے۔ 

زناکاری کے لئے سزا میں نصف کہنے کے بجائے اللہ کہتا ہے کہ محصنٰت عورتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف ہے۔ 

محصنٰتوں کے لئے ایک سزا اور غیر محصنٰتوں کے لئے ایک سزا ، اس طرح دو قسم کی سزا ہوتو ہی ایساکہا جا سکتا ہے۔ 

دو قسم کی سزا اگر نہ ہو اور سب کے لئے ایک ہی سزا ہو تو یہ کہنے کے بجائے کہ محصنٰتوں کو دی جانے والی سزا میں نصف ہو گا، یہی کہا ہوگا کہ زناکاری ‏کی سزا میں نصف ہے۔

اس سے ہم بغیر کسی کے شک کے جان سکتے ہیں کہ زناکاری کے لئے دو قسم کی سزائیں ہیں۔ 

اس حالت میں محصنٰتوں کی سزا میں نصف کہا گیا توہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ جو نصف ہو سکتا ہے اسی کے بارے میں کہا گیا ہے۔ہم یہ نہ سمجھنا چاہئے ‏کہ جو نصف نہیں ہو سکتا اس کے بارے میں کہا گیاہے۔ 

اس لئے یہاں جو محصنٰت کہا گیا ہے غیر شادی شدہ عورتوں کی سزا میں نصف کا معنی ہی سمجھنا چاہئے ۔ اس سے یہی مطلب ظاہر ہو تا ہے کہ شادی شدہ ‏عورتوں کو دوسری سزا موجود ہے۔ 

اسی کو نبی کریم ؐ نے سزائے موت فرمایا ہے۔ اس لئے نبی کریم ؐ نے جو دو قسم کی سزائیں سنائی ہیں ، وہ اس آیت (4:25) کی تشریح ہے ، اس کے سوا ‏ہم یہی سمجھنا چاہئے کہ اس میں کوئی اکتلاف نہیں ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account