Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏101۔ پہلے کئی گزرگئے کا مطلب کیا ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏101۔ پہلے کئی گزرگئے کا مطلب کیا ہے؟

‏نبی کریم ؐ دنیا کے مسلموں کے لئے ایک ہی سرداراور رہنما ہیں۔لیکن یہ آیت 3:144 زور دیتی ہے کہ آپ صرف اللہ کے رسول ہیں، معبود ‏نہیں۔ 

یہ آیت یہ بھی کہتی ہے کہ اگر نبی کریم ؐ وفات پاگئے تو مسلمان الٹے پاؤں پھرجانا نہیں بلکہ للہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اللہ کے انعامات کا ‏انتظار کر تے ہوئے اس دین مین رہنا چاہئے، اس کے سوا محمد ؐ کے لئے اس دین میں نہ رہیں۔ 

ہمیں اچھی طرح سمجھ میں آتی ہے کہ یہ آیت اسی رائے کو سنانے کے لئے نازل کی گئی ہے۔ 

تاہم یہ ارادہ رکھنے والے کہ عیسیٰ نبی وفات پاگئے ، وہ لوگ اس آیت کو اپنے مقصد کے لئے دلیل ثابت کر تے ہیں۔ 

اس آیت میں کہا گیا ہے کہ نبی کریم ؐ کے پہلے کئی رسول گزرچکے۔ یہ آیت کہتی ہے کہ نبی کریم ؐ کے پہلے بھیجے ہوئے رسول وفات پاگئے۔وہ لوگ ‏دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میںیہ بات بھی موجود ہے کہ عیسیٰ نبی بھی وفات پاگئے۔ 

وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے آنے والے رسولوں کی موت کو مثالی طور پر بتا کراللہ نے اس آیت میں نبی کریم ؐ بھی وفات پانے والے ہیں، کہنے کی ‏وجہ سے یہ مطلب اور زیادہ مستحکم ہوجا تا ہے۔ 

نبی کریمؐ نے جب وفات پائی تو اکثر اصحاب رسول نے ان کی وفات کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس وقت ابوبکرؓ ہی نے اس آیت کو بتاکر صحابیوں کو راہ ‏راست پر لایا۔ 

یہ واقعہ بخاری(1242، 3670، 4454) اور کئی حدیث کی کتابوں میں جگہ پائی ہے۔ ان حدیثوں کو بھی وہ لوگ اپنے دعوے کو ثابت کر ‏نے کے لئے استعمال کر تے ہیں۔ 

وہ لوگ دعویٰ کر تے ہیں کہ اگر عیسیٰ نبی وفات نہ پائے ہوتے تو ابوبکرؓ کی دعوے کواصحاب رسول نہ مانے ہوتے۔وہ لوگ یہ سوال اٹھائے ہوں گے ‏جیساکہ عیسیٰ نبی نے وفات نہیں پائی اسی طرح نبی کریمؐ نے بھی وفات نہیں پائی۔

اگر سطحی طور پر دیکھا جائے توحقیقت میں اس طرح حجت کر نے کے مناسبت سے یہ آیت ترکیب پائی ہے۔لیکن جس طریقے سے قرآن کوسمجھنا ‏ہے ، اس طریقے سے اگر استعمال کیا جائے تو ہمیں معلوم ہو جا ئے گا کہ ان کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔ ایک معاملے کے مطلق صرف ایک ہی آیت ‏کو دیکھ کر فیصلہ کرنا قرآن مجید کو سمجھنے کا طریقہ نہیں ہے۔ 

ہمیں ڈھونڈ نکالنا چاہئے کہ کیا اس کے بارے میں دوسری آیتوں میں اور زیادہ وضاحت ہے، کچھ استثناء ہے؟اس کے متعلق جو کہا گیا ہے ان سب کو ‏جمع کر کے ایک فیصلے کو آنا ہی قرآن مجید کو سمجھنے کا ٹھیک طریقہ ہوگا۔ 

ایک آیت میں عام کہا ہوگا، اور دوسری آیتوں میں اس کے لئے استثناء ہوگا۔ یہی قرآن کی ایک مخصوص انداز ہے۔ 

مثال کے طور پر انسان ایک منی کے قطرے سے پیدا کیا گیا ہے کہنے سے اس میں ہر انسان داخل ہے۔ لیکن دوسری آیتوں میں پہلا انسان مٹی سے ‏پیدا کیا گیا ہے کہنے کی وجہ سے ہمیں معلوم ہوجا تا ہے کہ اس سے آدم ؑ کو استثناء ہے۔ 

اسی طرح دوسری آیت میں کہا گیا ہے کہ آدم کی زوجہ آدم سے پیدا کی گئی ہے، اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ انہیں بھی اس میں استثناء ہے۔ 

قرآن کہتا ہے کہ عیسیٰ نبی بغیر باپ کے پیدا ہوئے، اس لئے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں بھی اس میں استثناء ہے۔ 

اسی طرح ’’محمد کے پہلے کئی رسول گزر چکے‘‘ کے اس جملے میں عیسیٰ نبی بھی شامل ہونے کے باوجود ہمیں غور کر نا چاہئے کہ دوسری آیتوں میں ‏عیسیٰ نبی کو استثناء دی گئی ہے۔ 

آیت نمبر 43:61 میں کہا گیا ہے کہ عیسیٰ نبی روزِقیامت کی نشانی ہیں۔ 

دنیا مٹنے کے دن کی اگر عیسیٰ نبی نشانی ہیں تو انہوں نے ابھی تک وفات نہیں پائی ہے، اس کے سوا اس کو دوسرا کیا معانی ہوسکتا ہے! اس آیت کی ‏تشریح کے لئے حاشیہ نمبر 342 دیکھئے!

آیت نمبر 4:159 کہتی ہے کہ عیسیٰ نبی وفات پانے سے پہلے ان پر اہل کتاب ایمان لے آئیں گے۔ 

عیسیٰ نبی اگر وفات پائے ہوتے تو ایسا کہا نہیں جا سکتا کہ ان کی وفات سے پہلے ایمان لے آئیں گے۔ اس آیت کی تفصیل حاشیہ نمبر 134میں کی گئی ‏ہے۔

یہ دونوں آیتیں کہتی ہیں کہ عیسیٰ نبی ابھی وفات پائے نہیں . 

اس لئے ان دونوں آیتیں، ’’ان سے پہلے کئی رسول گزر چکے ‘‘ کے ساتھ ’’عیسیٰ نبی کے علاوہ دوسرے رسول ان سے پہلے وفات پاچکے‘‘کو ملا کر ‏ہی فیصلہ کر نا چاہئے۔ 

اس طرح فیصلہ کر تے وقت ہم کسی آیت کو انکار نہیں کرتے۔ سب آیتیں مل کر جو رائے دیتی ہیں ہم اسی رائے کو لیتے ہیں۔ 

جیسا کہ یہ آیت کہتی ہے کہ نبی کریم ؐ کے پہلے کئی رسول گزچکے ، اسی طرح عیسیٰ نبی کے بارے میں بھی آیت نمبر 5:75 میں یہ جملہ استعمال کیا گیا ‏ہے۔ وہ آیت یہی ہے: 

مریم کے بیٹے مسیح (عیسیٰ) ایک رسول کے سوا کچھ نہیں۔ ان سے پہلے کئی رسول گزر چکے۔ ان کی ماں راست باز تھیں۔ وہ دونوں کھانا کھانے ‏والے تھے۔غور کروکہ ہم کس طرح دلیلیں واضح کر تے ہیں۔ اور اس پر بھی غور کرو کہ پھر وہ کس طرح رخ موڑ دئے جاتے ہیں۔ (5:75)

نبی کریم ؐ کے بارے میں جس طرح کہا گیا کہ ان کے پہلے کئی رسول گزر چکے، اسی طرح اس 5:75 آیت میں بھی کہا گیا ہے کہ عیسیٰ نبی کے پہلے کئی ‏رسول گزر چکے ۔اس آیت پر اگر غور کرو تو صاف طور پر دکھتا ہے کہ عیسیٰ نبی وفات نہیں پائے۔ 

فرض کرو کہ عیسیٰ نبی دوسرے انسانوں کی طرح وفات پاگئے۔ اگر اس کے بارے میں کہنا ہو تو یہی کہنا چاہئے کہ وہ وفات پاگئے۔ ایسا کہہ نہیں سکتے ‏کہ ان سے پہلے کئی وفات پا چکے۔ لیکن قرآن اس طرح کہنے کے بجائے ایسا کہتا ہے کہ ان سے پہلے والے وفات پا چکے۔ 

اس طرح کہنے سے کہ ان سے پہلے کئی وفات پاچکے، سب لوگ ایسا ہی سمجھیں گے کہ اس میں یہی معانی مضمر ہے ،وہ ابھی تک زندہ ہیں۔ 

جب یہ آیت نازل ہوئی کہ محمد کے پہلے رسول گزر چکے ، تو ہم سمجھ جائیں گے کہ محمد ؐ زندہ تھے۔ 

اسی طر ح جب یہ آیت نازل ہوئی کہ عیسیٰ کے پہلے رسول گزرچکے تو ہم کو یہی سمجھنا چاہئے کہ عیسیٰ نبی زندہ تھے۔ 

ایک ہی طرح سے قرار پائے ہوئے دونوں جگہوں میں ناموافق معانی دینا قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ 

اور عیسیٰ نبی کے بارے میں مندرجہ بالا آیت کس مقصد سے نازل کیا گیا ہے؟ وہ اس لئے نازل کیا گیا ہے کہ عیسیٰ نبی کو معبود ماننے والوں کا انکار کر ‏یں۔انہیں یہ کہہ کر کہ وہ اور ان کی ماں کھانا کھانے والے تھے ، اللہ انکارکرتا ہے کہ انہیں الٰہی صفت نہیں تھی۔

وہ دونوں کھانا کھانے والے تھے ، یہ بھی ایک دلیل ہے کہ عیسیٰ نبی کوکوئی الٰہی صفت نہیں ہے ، اس کے باوجود عیسیٰ نبی اگر مرگئے ہو تے تو وہی اس ‏سے زیادہ زور دار دلیل ثابت ہوتا۔ وہ کھانا کھاتے تھے کہہ کر الٰہی صفت کو انکار کر نے سے زیادہ وہ مرگئے کہنا ہی زوردار انکار ہو تا۔ 

اس طرح کہنا کہ ’’عیسیٰ ایک رسول ہو نے کے با وجود مرگئے‘‘ ، تووہی ٹھیک جواب ہوتا۔ 

اس رائے کو کہ مرے ہوئے انسان کو کیسے معبود سمجھ سکتے ہیں، یہی آیت مضبوطی سے کہتی ہے۔ 

اگر عیسیٰ نبی وفات پاگئے ہو تے تواس کو کہنے کامقام یہی ہے۔ عیسیٰ نبی کو معبود ماننے والوں کو منع کرنے والی اس جگہ پر اللہ نے جو جملہ استعما ل کیا ‏ہے، اس پر ذرا غور کریں۔ 

اللہ کہتا ہے کہ عیسیٰ ایک رسول ہی ہے، ان سے پہلے کئی رسول گزر چکے۔ 

اللہ حکمت والا ہے، باریک بین ہے۔ نامناسب لفظوں کو استعمال کر نے سے پاک ہے۔ عیسیٰ نبی اگر وفات پاگئے ہو تے تواس کے مخالف معانی ‏دینے والے انداز سے اللہ نے اس طرح کہا نہیں ہوگا۔ 

جب وہی مرگئے ہوں تو اسے کہے بغیرکیا کوئی عقلمند ایسا کہہ سکتا ہے کہ ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ مرگئے ۔ 

ان سے پہلے کئی رسول گزرگئے کہہ کراوراس وجہ کو بتا کر کہ جب وہ زندہ تھے کھانا کھانے والے تھے ، اللہ نے ان کی صفت الٰہی کا انکار کردیا۔ اگر وہ ‏مرگئے ہو تے تو ان کی اس موت کو مسبب بنا کر اللہ نے ان کی اس صفت الٰہی کا انکار کیا ہوگا۔ 

وہ لوگ جس آیت کو دلیل بنائے تھے کہ عیسیٰ نبی کا وفات ہو گیا، وہی آیت ثابت کرتی ہے کہ عیسیٰ نبی وفات نہیں پائے۔ 

نبی کریمؐ نے جب وفات پائی تو اصحاب رسول نے جس طرح عمل کیا اس کو دلیل بتانا ٹھیک نہیں ہے۔ 

عیسیٰ نبی آخری زمانے میں آئیں گے ، اس معانی کے کئی احادیث اصحاب رسول ہی نے کہا ہے۔ ہم نے پہلے جو ذکر کیا تھا آیت نمبر 43:61 اور ‏‏4:159 ان دونوں آیتوں کو بھی اصحاب رسول اچھی طرح سمجھتے تھے۔ وہ لوگ اچھی طرح جانتے تھے کہ عیسیٰ نبی کی موت واقع نہیں ہوئی ‏ہے۔ 

ان لوگوں کا خیال تھا کہ نبی کریم ؐ کو بھی اس طرح کا استثناء ہوگا، اسی لئے ان لوگوں نے یہ بحث کی کہ نبی کریم ؐ نے وفات نہیں پائی۔ ابوبکرؓ کے ‏دعوے کے ذریعے جب یہ معلوم پڑا کہ نبی کریمؐ کو کوئی استثناء نہیں ہے تو وہ اپنی حالت کوبدل ڈالا۔ 

جو استثناء سب لوگوں کوعام طور سے معلوم ہے، اس کوکوئی دلیل بناکر پیش نہیں کر ے گا۔ 

اس لئے اس آیت (3:144)میں عیسیٰ نبی کی موت کے بارے میں نہیں کہا گیا ہے۔ اسی طرح ترکیب پانے والی آیت نمبر 5:75بھی اس ‏استثناء کو کہتی ہے کہ عیسیٰ نبی وفات نہیں پائے ، یہی ٹھیک ہے۔ 

کیا عیسیٰ نبی وفات پاگئے یا اوپر اٹھاکر آخری زمانے میں اتر کر آنے کے بعد وفات پائیں گے؟ اس بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 93، ‏‏133، 134، 151، 278، 342، 456 دیکھیں۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account