5۔ انسانی شیاطین ان آیتوں میں (2:14، 2:102، 6:112) جسے شیطان کہا گیا ہے ، وہ برے انسانوں کے بارے میں کہا گیا ہے۔ اس کے سوا باقی تمام آیتوں میں جو شیطان کہا گیا ہے براہ راست معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔
قرآن مجید میں یا حدیثوں میں شیطان کا لفظ استعمال ہوا ہے تو اس کو براہ راست معنی میں سمجھ لینا چاہئے۔
اگر براہ راست معنی لینے سے قرآن کی دوسری آیتوں کو یا حدیثوں کو یا اسلامی عقیدے کے خلاف ہو تو اس وقت ہی یہ بات سمجھ لینا چاہئے کہ شیطان کا لفظ برے انسانوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔
اسی طرح آگے اور پیچھے کا جملہ براہ راست معنی لینے سے روکتا ہے تو اس وقت بھی اس کو برے انسان کے معنی میں لینا چاہئے۔مندرجہ بالا آیتیں ایسی آیتیں ہیں جن کو شیطان کے لئے براہ راست معنی نہ لیا جائے۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:
جب تم نماز پڑھ رہے ہو ، کوئی تمہارے آگے سے گزرنے کی کوشش کر ے تو اس کو روکو۔ اگر وہ انکار کرے تو اس وقت بھی اس کو روکو۔ اگروہ پھر بھی انکار کرے تو اس سے جھگڑا کر کے روکو۔کیونکہ وہی شیطان ہے۔
راوی: ابو ہریراؓ
بخاری 3275
نماز پڑھتے وقت آڑے جانے والے انسانوں کو اس حدیث میں نبی کریم ؐ نے شیاطین کہا ہے۔اس طرح کے برے انسانوں ہی کو ان آیات میں شیاطین کہا گیا ہے۔
5۔ انسانی شیاطین
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode