Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

 ‏438۔ زم زم کا چشمہ

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏438۔ زم زم کا چشمہ

‏یہ آیت 3:97کہتی ہے کہ مکہ میں واضح دلیلیں موجود ہیں۔واضح دلیل کا مطلب ہے کہ وہ کسی کو کسی قسم کا شک پیدانہ کرے، لوگ اس سے ‏محظوظ رہے اور جس طرح بھی اسے آزمایا جائے وہ اس کی نشانی ہی قائم رہے۔ 

اور بھی کئی نشانیاں جو کسی نے نہ دیکھی ہوں مکہ میں موجود ہو سکتی ہیں ۔اس کے بعد وہ دریافت کیا جائے گا۔ انسان نے جو دریافت کی اس میں پہلی ‏نشانی زم زم کا چشمہ ہے۔ 

ابراھیم نبی نے اپنی بیوی ہاجرہ اور بیٹے اسماعیل کے ساتھ ایک لق و دق میدان میں گئے اوراللہ کے حکم سے انہیں آباد کیا۔ جب بچے اسماعیل نے پانی ‏کے لئے ترسنے لگے تو جبرئیل نے ظاہر ہو کر اس جگہ میں ضرب دے کر ایک چشمے کو جاری کیا۔ وہی زم زم کا کنواں کہلاتا ہے۔ وہی جگہ اس کے ‏بعد ایک شہر بناجو مکہ کہلاتا ہے۔

وہ کنواں آج بھی بہت بڑا معجزہ بن کر یہ ثابت کر رہا ہے کہ اسلام واقعی ایک سچا دین ہے۔ 

یہ کنواں اٹھارہ قدم چوڑا اور چودہ قدم لمبا ہے۔ 

اس کنویں کے پانی کی گہرائی ہمیشہ لگ بھگ پانچ قدم کی ہوتی ہے۔ 

اس کنویں سے ہر لمحہ پانی کھینچا جارہا ہے۔ سال کے تمام دنوں میں لوگ وہاں جمع ہو تے ہی رہتے ہیں۔ حج کے زمانوں میں اور رمضان کے ماہ میں ہر ‏روز وہاں تیس لاکھ لوگ جمع ہو رہے ہیں۔ تمام لوگوں کو اسی کنویں سے پانی تقسیم کیا جا تا ہے۔ 

ہر آدمی تیس لٹرسے کم پانی اپنی بستیوں کو لے جائے بغیر نہیں رہتا۔ 

مکہ ہی میں نہیں بلکہ مدینے کی مقدس مسجد میں بھی لاکھوں لوگوں کو پینے کیلئے زمز م کا پانی ہی کسی کمی کے بغیر تقسیم کیا جا تا ہے۔ 

صحرا میں موجودیہ کنواں گہرائی میں بہت کم ہے۔اس کے قریب میں کوئی تالاب نہیں، آبپاشی نہیں، کوئی حوض نہیں، اس کے باوجود اس کنویں ‏سے ہر روز تیس لاکھ لوگوں کو کسی کمی کے بغیر ضرورت کے مطابق تقسیم کئے جا نے پر بھی وہاں پانی خشک نہیں ہوا۔ یہ بہت بڑا معجزہ ہے۔ 

کوئی بھی سر چشمہ ہو چند سالوں میںیا سالوں کے بعد بھی خشک ہو جا تا ہے۔ لیکن یہ چشمہ کئی سالوں کے بعد بھی خشک ہوئے بغیر رہنا دوسرا معجزہ ‏ہے۔ 

کوئی بھی تالاب ہو اس میں کائی جم جانا، جراثیم پیدا ہو جا نا فطری بات ہے۔ اسی لئے کلورن جیسے دوائیاں اس پانی میں چھڑکائی جاتی ہیں۔ لیکن زمزم ‏کے پانی میں اس کی ابتدائی دور سے آج تک کسی بھی دوا کے ذریعے حفاظت نہیں کیاگیا۔ وہ اپنے آپ کو حفاظت کر لینا تیسرا معجزہ ہے۔ 

عام طور سے دوا سے حفاظت نہ کیا ہوا پانی پینے کے لائق نہ ہوگا۔لیکن اس پانی کو 1971کی سال میں یورپ کے تجربہ گاہ میں جب جانچ کیا گیا تویہ ‏ثابت ہوا کہ وہ پانی پینے کے لئے بالکل موزوں ہے۔ 

اور اس تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عام طور سے دوسرے پانی سے زمزم کا پانی بالکل مختلف ہے۔کالشیم اور میگنیشیم نامی نمک دوسرے پانی ‏سے زیادہ زمزم کے پانی میں موجودہے۔وہ نمک دل میں ترو تازگی پیدا کر تی ہے۔ اس کو زمزم کے پانی پینے والے ہی محسوس کر سکتے ہیں۔ 

مزید یہ کہ اس پانی میں فلو ریڈ موجود ہے۔ وہ جراثیم کو مٹادینے کی طاقت رکھتی ہے۔

وہاں کرامات ہوتے ہیں، یہاں کرامات ہوتے ہیں، اس طرح لوگوں کے درمیان مختلف عقیدے پائے جاتے ہیں ۔ اسی طرح اس کو بھی نہ سمجھ ‏لیں۔ 

دوسری کرامات کسی بھی تفتیش کے حوالے نہیں کیاگیا۔ اندھے عقیدے کے بنیاد پر وہ چل رہا ہے۔ لیکن ہر روز تیس لاکھ لوگوں کو یہ پانی پینے کے ‏لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ صحرا میں ایسا ایک معجزہ کئی صدیوں سے مسلسل چلا آرہا ہے۔ ہر طرح کی آزمائش سے گزر کر ثابت کیا گیا ہے۔ اسی لئے یہ ‏حقیقی معجزہ ہے۔ اس طرح کا ایک معجزہ دنیا بھر میں صرف یہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account