Sidebar

18
Fri, Oct
10 New Articles

‏401۔ قاتل کو معاف کر نے کا اختیار

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏401۔ قاتل کو معاف کر نے کا اختیار

‏اس آیت 2:178میں کہا گیا ہے کہ قاتل کو مقتول کے وارث معاف کرسکتے ہیں۔

قاتل کو سزائے موت دینااسلام کاجرمیاتی قانون ہے۔ 

تاہم مقتول کے وارث قاتل کو اگر معاف کردیں تو قاتل سزائے موت سے بچ سکتا ہے۔ 

لیکن اس کے لئے قصاص مقتول کے وارثوں کو ادا کر نا چاہئے۔ مقتول کو اگرکئی وارث ہوں ، ان میں سے ایک بھی اگر معاف کر دے تو قاتل کو ‏سزائے موت نہیں ہوگا۔ 

اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ کچھ معافی ہو جائے تو اس سے ہم اس کو معلوم کر سکتے ہیں۔ کچھ بھی کا مطلب ہے کہ ایک چھوٹا سا حصہ۔ مقتول کو اگر ‏دس وارث ہوں ، ان میں سے نو وارث معاف کر نے کے لئے انکار کر تے ہیں، لیکن وہ ایک وارث معاف کر نے کے لئے تیار ہے۔ اس لحاظ سے ‏تھوڑی سی معافی مل جانے کی وجہ سے قاتل کو سزائے موت نہیں ہے۔ مقتول کے وارثوں کو قصاص ادا کرناچاہئے۔ 

جن ممالک میں قاتلوں کو سزائے موت دیناقانون ہے ان ممالک میں قاتلوں کو معاف کرنے کا اختیار ان کے حکمرانوں کو حاصل ہے۔ 

اگر کوئی مارا جائے تو اس کے وارث ہی زیادہ متاثر ہو تے ہیں۔ اس لئے انہیں جو تکالیف، سزا اور دکھ درد پہنچتی ہے اس کو وہی لوگ جان سکتے ہیں۔

اس لئے معاف کر نے کا اختیار وارثوں کے پاس ہی ہو نا چاہئے۔ کوئی مارا جائے تو اس سے ملک کے حکمراں پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس لئے معاف ‏کرنے کا اختیار حکمراں کو دینا ناانصافی ہے۔ 

اپنے باپ کے قاتل کوبیٹا اگرکہتا ہے کہ سزائے موت ہی دینا ہے ، تو اس کے خلاف اس قاتل پر حکمراں اگر مہربانی کرے تو وہ بالکل ظلم ہوگا۔ 

اسی دانشمندانہ اور عادلانہ قانون اس آیت میں کہا گیا ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account