Sidebar

02
Wed, Jul
0 New Articles

‏336۔ برائی میں حصہ نہ لینے کے لئے جھوٹ بولنا

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏336۔ برائی میں حصہ نہ لینے کے لئے جھوٹ بولنا

‏اس آیت 37:89 میں کہا گیا ہے کہ ابراھیم نبی نے کہا : میں بیمار ہوں!

نبی کریم ؐ نے وضاحت فرمائی ہے کہ یہ اللہ کے لئے ابراھیم نبی کا کہا ہوا جھوٹ ہے! (دیکھئے۔ مسلم:4726)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابراھیم نبی بیمار نہ ہو تے ہوئے بھی اللہ کے لئے اپنے کو مریض بتلایا ہے۔ 

ایک برائی میں حصہ لئے بغیر رہنے کے لئے اس جیسے کچھ جھوٹ بولنا غلط نہیں۔ 

برائی سے نفرت کرنے والے نیک لوگ بعض وقت اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ 

مثال کے طور پر ایک عورت پکے عقیدے والی ہے۔ اس کا شوہر تو بالکل بد عقیدہ والا ہے۔ جہیز لے کر واقع ہونے والی ایک شادی میں شامل ہو نے ‏کے لئے وہ اس کو زبردستی کر تا ہے۔ اس میں شامل ہونا غلط ہے، کہنے کے باوجود وہ مانتا نہیں۔ اس واقعہ میں شامل نہ ہوں توجو انجام ہو گا اس کو وہ ‏برداشت کر نہیں سکتی۔ اس موقع پراس برائی سے بچنے کے لئے اگر وہ جھوٹ بولے کہ مجھے طبیعت ٹھیک نہیں ہے تووہ گناہ نہیں ہوگا۔وہ ابراھیم ؑ ‏کی پیروی ہوگی۔ 

ایک نوجوان اپنی تمام ضرورتوں کو اپنے والد پر ہی دارومدار ہے۔ گھر میں واقع ہو نے والی خلاف شرع پروگرام میں حصہ نہ لیں تو وہ گھر سے باہر ‏کردیا جائے گا۔ فرض کرو کہ اگر اس کو گھر سے بھگا دیا جائے تو اس کے لئے کوئی مقام نہیں۔اس واہیات میں شامل ہو نے سے بچنے کے لئے ایسا ‏جھوٹ بولتا ہے جو اس کا والد مان جائے تو وہ ابراھیم نبی کاراستہ ہوگا ، گناہ نہ ہوگا۔ 

پوجا کئے ہوئے چیزکو اگر کوئی ہمیں دیں توممکن ہوتویہ کہہ کرانکار کر سکتے ہیں کہ ہم اس کوکھاتے نہیں ۔ اس طرح اگر انکار نہیں کر سکتے ، یعنی اگر ‏انکار کردیں تو مذہبی فسادکھڑا کردیں گے تو اس وقت کچھ نہ کچھ جھوٹ بول کر اسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔ یا دلی نفرت کے ساتھ لے کر اس کو ‏کھائے بغیر رکھ دیں۔ 

دین کی طرف سے منع کی ہوئی معاملوں میں جھوٹ بول کر ہی بچ سکتے ہیں تو ابراھیم نبی کی طرح جھوٹ بول کر اس سے ہٹ سکتے ہیں۔ 

اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 162، 236 وغیرہ دیکھیں!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account