Sidebar

18
Fri, Oct
11 New Articles

‏312۔ لکھنا پڑھنا نہ جاننے والے محمد نبی

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏312۔ لکھنا پڑھنا نہ جاننے والے محمد نبی

‏یہ آیتیں 6:112، 7:157، 7:158، 25:5، 29:48 کہتی ہیں کہ نبی کریم ؐ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔ 

مسلمان جان رکھے ہیں کہ نبی کریم ؐ کو لکھنا پڑھنا نہ آتا تھا۔

بعض عالم قیاس آرائی سے کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ 

پڑھائی کے ذریعے ہی آج کے انسان کی قابلیت کو مانا جاتا ہے ، اس لئے اس زمانے کے لوگ نبی کریم ؐ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے کہنے سے شرماتے ‏ہیں۔ 

اس طرح کہنے سے وہ سمجھتے ہیں کہ نبی کریم ؐ کی عظمت کو زک پہنچے گا، اسی لئے وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ نبی کریم ؐ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ 

یا شاید انہیں شرم محسو س ہو رہی ہے کہ ایک پڑھنالکھنا نہ جاننے والے کو اپنا رہنما کیسے کہیں!

اس کی حمایت میں چنددلیلیں بھی وہ پیش کر تے ہیں۔ وہ دلیلیں کیا صحیح ہیں ، اس کو تفتیش کر نے سے پہلے ہمیں معلوم کر لینا چاہئے کہ نبی کریم ؐ کو ‏پڑھائی نہ ہونا کیا صحیح معنوں میں قابلیت کی کمی ہے؟

پڑھائی نہ ہونا عام طور سے قابلیت کی کمی ہی سمجھا جا تا ہے ، اس کے باوجود نبی کریم ؐ کے معاملے میں یہ کوئی قابلیت کی کمی نہیں ہے۔ کیونکہ قابلیت کی ‏کمی سمجھے جانے والی چند چیزیں چند جگہوں میں قابلیت کی زیادتی کا مظہر ہو جا تا ہے۔

انسانوں کو تعلیم ایک مزید قابلیت پیدا کر نے والی ہو نے کے باوجوداللہ کے رسول بعثت ہو نے والے نبی کریم ؐ کو تعلیم نہ رہنا ہی خصوصیت ہے۔ 

نبی کریم ؐ نے کہا کہ مجھے اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے۔ وہ خبر بہت ہی اعلیٰ درجے کاادبی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی معیار اتنی بلند تھی کہ للکار سکتے ‏تھے کہ اس جیسا کوئی بھی بنا نہیں سکتا۔ 

اگر نبی کریم ؐ پڑھے لکھے ہوتے تو لوگ کہہ سکتے تھے کہ ان کی تعلیمی صلاحیت کے ذریعے سے انہوں نے بنائی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوسکتا تھا کہ ‏نبی کریم ؐ بہت ہی باصلاحیت شخصیت ہے ، لیکن وہ ایک رسول ہیں ، یہ ثابت ہو نہیں سکتا تھا۔ 

نبی کریم ؐ ایک عربی کے عالم تھے کہنے سے زیادہ وہ اللہ کے رسول تھے کہنے میں ہی بہت ہی خاص خصوصیت ہے۔ 

اگر آپ لکھنا پڑھنا جانتے ہوتے تو آپ کو روبرو دیکھنے والوں میں سے اکثر لوگ انہیں اللہ کا رسول نہیں مانے ہوں گے۔ آپ کے فرمان وحی کو اللہ ‏کی کتاب نہیں مانے ہوں گے۔ 

یہ ثابت کر نے کے لئے کہ یہ اللہ کے رسول ہی ہیں، اللہ نے اس قابلیت کی کمی کو قائم کیا۔ 

‏’’لکھنا پڑھنا نہ جاننے والے اتنی اعلیٰ قسم کی باتیں سنارہے ہیں، ہر گز یہ ان کی صلاحیت سے بنایا گیا نہیں ہوگا۔ ان کے کہنے کے مطابق یہ اللہ کا کلام ‏ہی ہوگا‘‘ اس طرح ا س دور کے لوگ ماننے کی وجہ ہی نبی کریم ؐ کی غیر تعلیم ہی ہے۔ 

اس 29:48 آیت میں اللہ فرماتا ہے: ’’اگر تم لکھنا پڑھنا جانتے ہو تے تو باطل پرست لوگ شک میں پڑجاتے۔‘‘اس پر غور کر نے والے خوب ‏سمجھ سکتے تھے۔ 

یہ 29:48 آیت قطعی طور پر کہتی ہے کہ ایک اور فضیلت عطا کر نے کے لئے اللہ نے آپ کو اس قابلیت سے محروم کر دیا۔ 

قرآن مجید کئی مقامات پر صریح انداز سے کہہ دیاہے کہ نبی کریم ؐ کو پڑھنا لکھنا نہیں معلوم۔

قرآن کی آیت 7:157,158 میں نبی کریم ؐ کو اللہ نے امُی کہا ہے۔ 

امُّ ماں کو کہتے ہیں۔ امی کا مطلب ہو تا ہے ماں سے وابستہ رہنا۔ ننھا بچہ ماں کے ساتھ ہی وابستہ رہنے کی وجہ سے اس کو اُمی کہا جا تا ہے۔ پھر پڑھنا لکھنا نہ ‏جاننے والے اس معاملے میں ننھے بچے کی طرح رہنے کی وجہ سے وہ بھی اُمی کہلائے جاتے ہیں۔ 

ان آیتوں 25:4,5 میں کہا گیا ہے کہ یہ اگلوں کی بناوٹی کہانیاں ہیں۔ اس کو انہوں نے لکھوالی ہے۔ اور اس کو صبح اور شام ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ‏ہے۔ یہ آیت بھی اس کی دلیل ہے کہ نبی کریم ؐ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے۔ 

جب دشمنوں نے کہا کہ یہ قرآن نبی کریم ؐ کی بناوٹی کہانی ہے اور اس کو کئی لوگ مدد کر تے ہیں۔ اس سے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی کریم ؐ نے خود اس ‏کو نہیں لکھا بلکہ دوسروں سے لکھوالیا ہے۔ وہ لوگ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ نبی کریم ؐکو لکھنا نہیں آتا، اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ لکھنا جو جانتا ہے ‏اسکے ذریعے سے آپ نے لکھوالیا۔

کَتَبَ کا مطلب ہے کہ لکھا۔ اِکْتَتَبَ کا مطلب ہے دوسروں سے کہہ کر لکھوالیا۔جو آیت ہم نے اوپر درج کیا ہے اس میں اِکْتَتَبَ کا لفظ ہی جگہ پایا ‏ہے۔ 

ان سب سے بڑھ کر یہ آیت29:48 ترکیب پائی ہے۔

یہ آیت قطعی طور پر کہتی ہے کہ اس سے پہلے بھی تم نے کوئی کتاب نہ پڑھی اور اس کے بعد بھی تم اپنے ہاتھ سے نہیں لکھوگے۔ 

چند مترجم لکھتے ہیں کہ اپنے داہنے ہاتھ سے لکھتے بھی نہیں تھے، یہ غلط ہے۔ وَلاَ تَخُطُّہُ یہ ماضی کا صیغہ ہے۔اس کا براہ راست معنی اور صحیح بھی یہی ہے ‏کہ اس کے بعد بھی تم نہیں لکھوگے۔

اللہ نے فرمادیا کہ نبی بننے سے پہلے بھی تم نے نہیں لکھااور اس کے بعد بھی نہیں لکھوگے۔اس لئے بعض لوگ جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ نبی بننے کے ‏بعد لکھنا پڑھنا جان گئے ہوں گے،اس سے ثابت ہو تا ہے کہ یہ دعویٰ غلط ہے ۔

اس طرح کہنے والے کہ نبی کریم ؐ کو لکھنا پڑھنا آتا ہے، اس واقعہ کو سند پیش کر تے ہیں۔ 

حدیبیہ معاہدہ کے وقت اس مین جو لکھا گیا تھا ’’ اللہ کے رسول محمد ‘‘ کو دشمنوں نے انکار کیا۔ اور کہا کہ اگر ہم مان گئے کہ یہ اللہ کے رسول ہیں تو ‏ہمارے درمیان کوئی جھگڑاہی نہیں ہوگا۔ اس کو قبول کر تے ہوئے نبی کریم ؐ نے کہا کہ ’’ اللہ کے رسول محمد ‘‘ کو مٹا کر ’’عبداللہ کے بیٹے محمد‘‘ لکھ ‏دیا جائے۔ اصحاب رسول کوئی بھی نبی کریم ؐ کے نام کو مٹانے کے لئے آگے نہیں بڑھا۔ تو فوراً نبی کریم ؐ نے معاہدے میں لکھے ہوئے اپنے نام کو مٹا ‏دیا۔ (دیکھئے بخاری کی حدیث : 2500، 2947,2501، 3920)

وہ اس طرح حجت کر رہے ہیں کہ نبی کریم ؐ لکھنا جانتے تھے۔ اسی وجہ سے وہ اپنے نام کو تلاش کر کے مٹائے ہوں گے۔ لکھنا نہیں جانتے تھے کے ‏لئے اتنی صریح دلائل رہنے کے باوجود وہ گھما پھرا کر سندیں دکھا رہے ہیں۔ 

بخاری کی حدیث 3184 کہتی ہے کہ ان کا دعویٰ غلط ہے۔ ’’نبی کریم ؐ لکھنا نہ جانتے تھے، اسی لئے ’’ اللہ کے رسول محمد ‘‘ کومٹاکر ’’عبداللہ کے ‏بیٹے محمد‘‘کو لکھنے کے لئے علیؓ سے کہا۔ علیؓ نے مٹانے سے انکار کردیا۔تو نبیؐ نے علیؓ سے پوچھا کہ اگر ایسا ہو تو وہ لفظ کہا ں ہے مجھ کو بتاؤ ۔ علیؓ نے اس ‏لفظ کو دکھایا۔ تو فوراً نبی کریم ؐ نے اپنے ہاتھ سے اس کو مٹادیا۔ ‘‘

اس میں کوئی شک نہیں کہ لکھنا نہ جاننا عام طور سے قابلیت کی کمی ماناجاتا ہے، لیکن نبی کریم ؐ کے حد تک وہی بات بہت ہی قابل اعزازقابلیت ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account