Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏305۔ سمندروں کے درمیان پردہ

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏305۔ سمندروں کے درمیان پردہ

‏ان آیتوں میں27:61، 35:12، 55:19,20کہا گیا ہے کہ دو سمندروں کے درمیان آنکھوں کو سجھائی نہ دینے والا پردہ ہے اور اس سے وہ ‏دونوں ایک سے ایک آمیزش نہیں ہو تے۔ 

دو سمندروں کے درمیان پردہ جو ہے اس کو آج کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے۔ کئی قسم کی تفتیشات کے بعد جو انہوں نے انکشاف کیا اس ‏حقیقت کو قرآن نے چودہ سو سال پہلے ہی کہہ دیا۔ 

بحیرۂ روم اور بحیرۂ اسود وسعت سے الگ کئے گئے تھے۔ بارہ ہزار سال کے پہلے ایک بہت بڑی سیلاب آنے کی وجہ سے دونوں مل گئے۔ دونوں ‏سمندر ملنے کی جگہ میں دونوں میں برابر کثافت نہ رہنے کی وجہ سے زیادہ کثافت والا سمندر کا پانی نیچے اور کثافت کم والاسمندر کا پانی اوپرجا کر دو سو ‏قدم کے انداز سے ایک کے اوپرایک ٹہرا ہوا ہے۔ بارہ ہزار سال کے بعد بھی وہ دوسرے سے ملے نہیں۔

اٹلانٹک سمندر اور بحرہند ایک سے ایک چمٹے ہو ئے رہنے کے باوجود کثافت میں اور رنگ میں مختلف ہیں۔ ایک سے ایک ملے ہوئے نہیں ہیں۔ 

اسی طرح بحیرۂ روم اور اٹلانٹک سمندرایک سے ایک چمٹے ہوئے ہیں۔ بحیرۂ روم کثافت کے ساتھ کنکنا رہنے کی وجہ سے بحر اٹلانٹک کے ساتھ ‏ملنے کی جگہ پر اس پر ہزار قدموں کے اوپر دباکر لگ بھگ سو میل تک ایک کے اوپر ایک پھیلے ہوئے ہیں۔ ایک کے ساتھ ایک نہیں ملے۔ 

قرآن کی 25:53 آیت میں صاف پانی سمندر سے ملنے کے بارے میں کہتی ہے کہ دونوں کے درمیان ایک پردہ اورمظبوط رکاوٹ ڈالا گیا ہے۔ 

قرآن کہتا ہے کہ دو سمندر ملتے وقت وہاں ایک پردہ ہے، اسی کے ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ سمندر کے ساتھ صاف پانی ملتے وقت دو رکاوٹ ڈالا گیا ‏ہے۔ 

اس میں بھی ایک عظیم حکمت پوشیدہ ہے۔ 

سمندر کے ساتھ ندی کا پانی ملتے وقت کثافت کے فرق کی وجہ سے مندرجہ بالا رکاوٹ کے ساتھ نمکین اور صاف پانی کی ایک ملاوٹ پید اہو کر وہ ‏ایک اور رکاوٹ بن جا تی ہے۔ 

یہ بات لکھنا پڑھنا نہ جاننے والے نبی کریم ؐ کو چودہ سو سال پہلے ہی کیسے معلوم ہوا؟ 

چنانچہ یہ بھی ایک سند ہے کہ قرآن کریم اللہ ہی کلام ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account