Sidebar

18
Fri, Oct
11 New Articles

‏303۔ کئی اندھیرے

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏303۔ کئی اندھیرے

قرآن میں نور کے بارے میں کہتے وقت ہر جگہ نور کہہ کر واحد ہی کہا ہے۔ 

لیکن اندھیرے کے بارے میں کہتے وقت ہر جگہ جمع کے صیغے میں اندھیریاں کہا گیا ہے۔ 

وہ آیتیں یہی ہیں: 2:17، 2:19، 2:20، 2:257، 5:16، 6:1، 6:39، 6:59، 6:63، 6:97، 6:122، 10:27، ‏‏13:16، 14:1، 14:5، 17:78، 21:87، 24:40، 27:63، 33:43، 35:20، 39:6، 57:9، 65:11۔

لوگ اندھیرے کو واحد کے صیغے میں استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے اس کے برعکس اس کو جمع کے صیغے میں کہنے سے اس میں ایک بہٹ بڑی حکمت ‏دکھائی دیتی ہے۔ 

روشنی کو ہم ایک ہی رنگ میں دیکھتے ہیں۔لیکن وہ سات رنگوں میں مشتمل ہے۔ ان رنگوں کی مداخلت کی طاقت ایک سے ایک مختلف ہو تا ہے۔ 

مثال کے طور پر سورج سے نکلنے والی روشنی میں تمام رنگ موجود ہیں۔ ہر رنگ کے لئے ایک لہری لمبائی ہو تی ہے۔ لہری لمبائی کم ہو نے والی روشنی ‏میڈیا کی وجہ سے بہت زیادہ منتشر ہوجا تی ہے۔ لہری لمبائی زیادہ ہونے والی روشنی میڈیا سے کم منتشر ہوتی ہے

چند رنگیں کم فاصلہ میں رک جا تی ہیں۔ مزید چند رنگیں اس سے زیادہ فاصلہ پر رک جاتی ہیں۔ 

ہر رنگ اس کی لہری لمبائی کے مناسب داخل ہو نے سے روک دیا جاتا ہے تو اس رنگ کے لحاظ سے وہ تاریک ہوجا تی ہے۔ تین رنگوں کو روک کر ‏باقی کے رنگ ہمیں پہنچتی ہے تواس کا مطلب ہو تا ہے وہاں تین اندھیریاں پیدا ہوگئی ہیں۔ 

فرض کرو کہ ا یک نوٹس بورڈ پرسرخ، زرد اور نیلے رنگ میں لکھا گیا ہے ۔ اس تختی کے سامنے کھڑے ہو کر دیکھو تو ان تینوں رنگوں میں جو لکھا گیا ‏ہے اس کو ہم پڑھ سکتے ہیں۔ 

ایک مخصوص فاصلے کے اس پار جب دیکھیں تو نیلے رنگ کی حرفوں کو ہم دیکھ نہیں سکتے۔ اس جگہ پر روشنی رہنے کے باوجود نیلے رنگ کے حد تک ‏وہ اندھیرا ہو جا تا ہے۔ 

اور تھوڑی دور جائیں تو زرد رنگ بھی مانع ہو کر صرف سرخ رنگ کے حروف ہی ہماری آنکھوں کو دکھائی دے گا۔ اس جگہ پر روشنی رہنے کے ‏باوجود نیلا اور زرد دونوں رنگوں کے حد تک دو اندھیریاں پیدا ہوجائیں گی۔ 

اس طرح رنگوں کے لہری لمبائی کی مناسبت سے اس کو داخل ہونے سے روک دئے جانے کی وجہ سے ہر رنگ کے لئے ایک اندھیراپیدا ہو کر ‏اندھیریاں قائم ہوجاتی ہیں۔ 

اسی لئے واحد کے صیغے میں اندھیرا کہنے کے بجائے قرآن نے جو جمع کے صیغے میں اندھیریاں کہا ہے، وہ بہت بڑی حکمت کی دلیل ہے۔ 

اسی طرح گہرے سمندر میں پیدا ہو نے والے اندھیریوں کے بارے میں قرآن کی آیت 24:40 تفصیل سے کہتی ہے۔ 

ایک شخص سمندر کے اندر ڈوبتے وقت گہرائی بڑھنے بڑھنے اندھیریاں بھی بڑھتے ہوئے آخر میں اپنے ہی ہاتھوں کونہ دیکھ سکنے کی حالت پیدا ہوجا ‏ئے گی۔ یہ آیت کہتی ہے کہ اس حد تک سخت اندھیریاں گھیر لے گی۔ 

دن دھاڑے سمندر پر گرنے والی سورج کی روشنی ذرا ذرا سا گھٹ کر گہرا اندھیرا چھا جا تا ہے۔ اس بات کو آج کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ‏ہے۔ 

سورج کی روشنی میں نیلا، گہرا نیلا، ارغوانی،سبز، زرد، نارنجی اور سرخ وغیرہ سات رنگیں ہیں۔ 

سورج کی روشنی کے ہر رنگ کی لہری رفتار مختلف ہو نے سے سمندر میں ہر ایک مخصوص فاصلے پر ہر رنگ روک دیا جاتا ہے۔ 

سرخ شعاع سمندر میں15 میٹرتک ہی جائے گی۔ 15میٹر گہرائی سے بڑھ کر چلیں تو سورج کی چھ رنگ ہی دکھائی دیں گے، وہاں ایک ایسا اندھیرا ‏چھا جا تا ہے جہاں سرخ چیزوں کو دیکھ نہیں سکتے۔

اس طرح ہر ایک فاصلے پر ایک ایک رنگ روک دیا جاتا ہے تواس روشنی کی حد تک اندھیرا چھا جا تا ہے۔ جس جگہ میں سب رنگیں پوری طرح سے ‏روک دیا جاتا ہے تو اس جگہ کے لائق اندھیرادوسرا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔اس کو آج کے سائنسدانوں نے انکشاف کی ہے۔

امریکہ کے محقق بیپ نے کہا ہے کہ جب سمندر کے ہزار میٹر اندرجاتے ہیں تو آنکھیں بے قرار ہوجا تی ہیں۔ آخر میں رنگیں بالکل غائب ہوجاتی ‏ہیں۔ زمین کے سطح پر آنے والی راتوں کو میں اندھیرا نہیں کہہ سکتا، اس انداز سے تاریکی کو سمندر پہنچ جاتی ہے۔ 

یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اندھیریوں میں کئی درجے ہو تے ہیں، اور زمین کے سطح میں رات میں چھانے والی اندھیرے سے دن کی روشنی میں ہزار میٹر ‏گہرائی میں سمندر کے اندر چل کر دیکھیں تو سخت اندھیرا چھایا ہوا ہوگا۔ 

اپنی زندگی میں سمندری سفر ہی نہ کر نے والے نبی کریم ؐ نے اس طرح فرمایا ہے کہ جیسے وہ سمندر کے اندر ہزار میٹر گہرائی میں جا کر محسوس کی ہے۔ ‏اس آیت سے بھی ثابت ہو تا ہے کہ قرآن مجید اللہ ہی کا کلام ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account