297۔زمین کے نیچے کا پانی کہا ں سے آتا ہے؟
یہ آیت 23:18زمین کے نیچے کے پانی کے متعلق کہتی ہے۔
زمین کے سطح پر جس طرح پانی ہے اسی طر ح زیرزمین بھی بڑی بڑی ندیاں اور بہت سارا پانی موجود ہے۔
لوگوں کا عقیدہ تھا کہ دریا کا پانی ریت کے ذریعے نیچے کی طرف اتر کر وہی زیر زمین کا پانی بن کر جمع ہو تا ہے۔ لیکن اب انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ سچ نہیں ہے۔
دریا کا پانی اگر زیر زمین جمع کیاجاتا توزیر زمین کا پانی کبھی کم نہ ہو نا چاہئے۔ جس طرح دریا کا پانی ہمیشہ رہتا ہے اسی طرح زیر زمین کا پانی بھی کم ہوئے بغیر رہنا چاہئے۔ اس لئے اب انکشاف کیا گیا ہے کہ دریا کے پانی اور زیر زمین کے پانی میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
آسمان سے گرنے والی باش جابجا زمین میں جذب ہو کر زمین کے نیچے زیر زمین کاپانی بن کر جمع کیا جاتا ہے، اس کو 1580 ء میں انکشاف کیا گیا۔ اسی لئے سمندر کے کنارے رہنے والے زیر زمین پانی کھارا نہیں ہوتا۔
کئی سالوں کے پہلے ہی اس حقیقت کو قرآن مجید نے واضح کردیا کہ آسمان سے ہم نے ایک اندازے سے پانی اتارا۔اور اس کو زمین میں جمع کر رکھا۔
اس آیت میں ایک پوشیدہ رہنمائی بھی موجود ہے کہ برسنے والے بارش کے پانی کو جذب کر نے کے لائق بستی اور شہروں کو بھی قائم کر لینا چاہئے۔
انسان اس کے انکشاف کے ہزار سال پہلے ہی قرآن نے اس کوواضح کر دیا۔یہ آیت بھی اس کے لئے ایک سند ہے کہ قرآن مجید اللہ ہی کا کلام ہے ۔
297۔زمین کے نیچے کا پانی کہا ں سے آتا ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode