29۔ دوہری معنوں میں نبی کو بلانے والے منافقین

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

29۔ دوہری معنوں میں نبی کو بلانے والے منافقین

ان آیتوں میں 2:104، 4:46 فرمایا گیا ہے کہ دینی معاملے میں دوہری معنوں میں بات نہیں کر نی چاہئے۔

عربی لفظ راعنا ذومعنی والے ہیں۔ ایک معنی ہماری طرف توجہ کیجئے، اور دوسری معنی اے ہمارے چرواہے۔ 

یہودیوں میں جو منافقین تھے وہ اپنے دل میں اے میرے چرواہے کا خیال کر تے ہوئے نبی کریم ؐ کو راعنا کہہ کر اطمینان ہوجایا کر تے تھے۔ مسلمان تو اس کو پہلے معانی میں استعمال کیا کرتے تھے۔

ہمیں توجہ فرمائیے کا مطلب لفظ انظرنا کو بھی ہے۔ لیکن انظرنا لفظ کو راعنا جیسے دو معنی نہیں ہیں۔ 

یہاں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ذومعنی والے راعنا کو چھوڑکرنبی کے لئے ایک ہی معنی والے انظرنا استعمال کریں۔


اسی طرح ’اطعنا‘کا لفظ’ مطیع ہوئے‘ کامعنی دینے کے باوجود’ اطعنا‘ کہنے کے انداز میں منافقین نے نبی کریم ؐ کی طرف ’عصینا‘ کہا کرتے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم نے اختلاف کیا۔


دوہری معنوں میں بات کر تے ہوئے دوہرا چہرہ ظاہر کر نے والے یہودیوں کی چال یہاں ظاہرکی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ مسلمان ایسی باتوں سے دور رہا کریں۔ 


اس میں یہ نصیحت بھی پایا جا تا ہے کہ جو کہنا ہے اس کو واضح طور پر اور بغیر انتشار کے کہیں۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account