Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

252۔ بغیر شک کی موت

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

252۔ بغیر شک کی موت

اس آیت 15:99 میں کہا گیا ہے کہ یقین آنے تک اپنے رب کی عبادت کرو۔

یقین ایک پائیداری چیز کو بھی کہتے ہیں۔

اور دل میں پیداہونے والے اعتقاد کو بھی کہتے ہیں۔

اپنے آپ کو صوفی کہلانے والے مرشد کی بھیس میں موجود بعض افرادکہتے ہیں کہ یقین کے لفظ کو دوسرے معنی ہی میں لینا چاہئے۔

وہ یہ کہہ کر سادہ لوح انسانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ ہمیں اعتماد پیدا ہوگیا، اس لئے ہمیں عبادت کر نے کی ضرورت نہیں۔وہ اسلام کی کوئی عبادت نہیں کرتے اور اسلام کی کسی احکام کی پابندی نہیں کرتے۔ اس آیت کو دلیل بناکر اپنے ان کرتوتوں کوروا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

لیکن اس آیت کا مطلب وہ نہیں ہے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔

اپنی اس قوم میں بے حد مستحکم یقین رکھنے والے نبی کریم ؐ نے بھی اپنی آخری دم تک اللہ کی عبادت کیا کر تے تھے۔ اسی طرح بہترین قوم کے اصحاب رسول نے بھی مرنے تک اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔ان میں سے کسی نے نہیں کہا کہ ہمیں یقین پیدا ہو گیا ، اس لئے ہمیں عبادت کر نے کی ضرورت نہیں۔

اس لئے اس کویہی مطلب لینا چاہئے کہ یقینی واقعہ یعنی کہ موت آنے تک ۔

دنیا میں کوئی بھی انسان جو انکارہی نہیں کر سکتا و ہ یقینی بات صرف موت ہے۔ اس لئے موت کی طرف اشارہ کر نے والی ایک اور لفظ کی طرح ہی یقین کو عرب لوگ استعمال کر تے تھے۔ آج بھی اس کو اسی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔

آیت نمبر 74:47 میں کہا گیا ہے کہ برے لوگ کہتے تھے ، یقین کے آنے تک ہم گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اس آیت میں یقین کو موت کے سوا دوسرا معانی دے ہی نہیں سکتے۔

صحابی رسول عثمان بن مضعون کو جب موت آئی توانہیں موت آگئی کہنے کے بجائے نبی کریم ؐ نے کہا کہ انہیں یقین آگیا۔ (دیکھئے: بخاری:1243)

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account