Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

247۔ شرک کرنے والوں کے لئے کیا مغفرت چاہ سکتے ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

247۔ شرک کرنے والوں کے لئے کیا مغفرت چاہ سکتے ہیں؟

اس آیت 9:113میں اللہ نے واضح کردی ہے کہ مسلم اور نبی کریم ؐ کس عقیدے کی پیروی کریں؟

بنی کریم ؐ کے والدین ، رشتہ دار، مسلمانوں کے والدین اور ان کے رشتہ دار، اللہ کو شرک کرنے والے ہوں تو ان کے لئے اللہ کے پاس مغفرت نہ چاہیں۔ یہی اس عقیدے کی تفصیل ہے۔

اگر کوئی شرک کرے میں انہیں معاف نہیں کروں گا، اللہ کی اس واضح اعلان کے بعد ان کے لئے مغفرت چاہنا اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرنا ہے، اس لئے اس کو منع کیا گیا ہے۔

انسان عام طور سے غلطی کر نے والوں کو سزا دینا چاہتا ہے۔ لیکن اپنے خاص آدمیوں کے خاندان والوں کی غلطیوں کو معاف کر نے والا ہے۔

لیکن اللہ کا طریقہ اس کے برخلاف ہے۔ اس کے برابری کسی اور کو سمجھ کر اس کے مقام کواس کو دیا گیا تو اس پر اللہ غضب ہوتا ہے۔ نبی کریم ؐ اور مومن اللہ سے قریب رہنے کے باوجود جب اپنے احترام کا سوال آتا ہے تو ان سب کو وہ دیکھتا نہیں۔ اس کے ساتھ شرک ٹہراکر اس کی عزت سے کھیلنے والے کوئی بھی ہوں انہیں اللہ پروا نہیں کرتا۔ انہیں معاف کرنا الگ بات ہے، اس کے لئے مغفرت چاہنا بھی گناہ میں شامل ہے۔

یہ آیت اس عقیدے کو واضح طور پر کہتی ہے۔

غیر مسلموں کے لئے نیک ہدایت کی دعا کر سکتے ہیں۔ انہیں اس دنیا کی دولت کے لئے دعا کرسکتے ہیں۔ ان کی صحت کے لئے دعا کر سکتے ہیں۔ ان سب کے لئے اجازت دینے والا اللہ اس کو شرک ٹہرانے والوں کے مغفرت کے لئے دعا کرنے کو اجازت نہیں دیتا۔

یہ آیت کہتی ہے کہ نبی کریم ؐ اللہ کے رسول ہیں، انہیں بھی اس میں استثناء نہیں ہے۔

یہ آیت کب نازل ہوئی، اگر اس کو جان لیں تو اس میں اور زیادہ وضاحت پائیں گے۔

ابوطالب کو جب موت کا وقت قریب آگیا تو نبی کریم ؐ ان کے پاس گئے۔ اس وقت ابوجہل ان کے قریب تھا۔ نبی کریم ؐ نے کہا کہ اے میرے بڑے والد! آپ لا الہ الا اللہ کہہ دیجئے یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔اس کے ذریعے میں اللہ سے استغاثہ کروں گا۔ اس وقت ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ دونوں نے کہا : اے ابوطالب! کیا تم عبد المطلب کے دین کو ٹھکرانے جارہے ہو؟وہ دونوں اسی طرح اپنی باتوں کو جاری رکھا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ عبد المطلب ہی کا دین ہوگا۔ تب نبی کریم ؐ نے کہا کہ مجھے روکے جانے تک میں تمہارے لئے اللہ کے پاس مغفرت چاہتے رہوں گا۔اس کے بعد ہی یہ آیت 9:113نازل ہوئی کہ یہ جاننے کے بعد بھی شرک ٹہرانے والے جہنمی ہیں ، ان کے لئے مغفرت چاہنے کے لئے ، اگر وہ رشتہ دار بھی کیوں نہ ہوں، اللہ کے رسول کو اور مومنوں کو حق نہیں پہنچتا۔ اور یہ آیت 28:56 بھی نازل ہوئی کہ (اے نبی!) تم جسے چاہتے ہو انہیں تم سیدھی راہ پر چلا نہیں سکتے۔

راوی: مسیب بن حسن بن ابی وھبؓ

بخاری: 3884, 4675

نبی کریم ؐ نے کہا تھا کہ اسلام اختیار نہ کر نے کے باوجوداسلام کے وفادار ابو طالب کے لئے میں مغفرت چاہوں گا،اس کے برخلاف یہ آیت اتری ہے۔

یہ واقعہ علانیہ کہتی ہے کہ اللہ کے معاملے میں حد سے تجاوز کر نے والے کوئی بھی ہوں انہیں اللہ کے رسول بھی بچا نہیں سکتے۔

اسی طرح نبی نے اپنی والدہ کے لئے مغفرت چاہنے کے لئے اللہ کے پاس اجازت چاہی۔ ذیل کی حدیث سے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ اس کو بھی اللہ نے اجازت دینے سے انکار کردی۔

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ میری والدہ کے لئے مغفرت چاہنے کو میں نے اللہ سے اجازت چاہی۔ اس نے انکار کردیا۔

مسلم: 1621,1622

صرف نبی کریم ؐ ہی نہیں بلکہ اللہ نے خود سراہا ہوا اللہ کا خلیل ابراھیم نبی نے بھی اپنے والد کے لئے مغفرت چاہنے کی اجازت مانگی تھی ، اس کو اللہ نے ان آیتوں 14:41، 19:47، 26:86میں ظاہر کی ہے۔

آیت نمبر 9:114 کہتی ہے کہ اس کے لئے اللہ نے ابراھیم نبی کو سرزنش کرنے کے بعد اس سے وہ ہٹ گئے۔

اللہ کا کہنا ہے کہ ہر معاملے میں ابراھیم نبی کے پاس مسلمانوں کے لئے ایک نمونہ ہے، لیکن اپنے والد کے لئے جو انہوں نے مغفرت چاہی اس میں نمونہ نہیں ہے۔ اس کو اس آیت 60:4 میں اللہ فرمایا ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account