229۔ یوسف نبی نے جودل میں چاہا کیا وہ جرم ہے؟
اس آیت (12:24) میں کہا گیا ہے کہ عورت نے بھی اس کو چاہا اور اس نے بھی اس کو چاہا۔
اس آیت میں کہا گیا ہے کہ یوسف نبی کی مالکن غلط مقصد سے یوسف نبی کی قریب آئی توپہلے یوسف نبی نے بالکل پابند رہے، پھر ایک موقع پر انہوں نے بھی ڈگمگا گئے۔ پھر بھی اللہ کی مہربانی سے وہ اپنے آپ کو سنبھال لیا۔
لیکن بعض عالموں نے ا س کے برعکس کہا ہے۔
’’اس عورت نے ان پر مائل ہوئی ، اگراللہ کا برہان وہ نہیں دیکھے ہوتے تو وہ بھی اس پرمائل ہوگئے ہوتے‘‘اس طرح مطلب اخذ کرکے وہ کہتے ہیں کہ یوسف نبی نے اس عورت پر مائل نہیں ہوئے۔
یوسف نبی اللہ کے رسول تھے۔ وہ کیسے ایک عورت پر مائل ہوسکتے تھے، اسی ارادے سے وہ لوگ اس طرح مطلب نکالا ہے۔
لیکن ابن کثیرجیسے عالم کہتے ہیں کہ اس آیت کو اس طرح مطلب نکالنا عربی دستور کے مطابق اور ادب کے خلاف ہے۔
عربی ادب کے لحاظ سے ’’عورت نے اس پر مائل ہوئی، وہ بھی اس پرمائل ہوئے۔ اگر اللہ کی برہان وہ دیکھ نہ لیتا تو ڈگمگا گیا ہوتا۔‘‘ اس طرح معنی لیناہی ٹھیک ہوگا۔ قرآن مجید صریح عربی زبان میں نازل ہو نے کی وجہ سے دوسری وجوہات بتا کر اس زبان کے اصول کے خلاف معنی نہیں دے سکتے۔
مزید یہ کہ دل میں جذبہ پیدا ہوجانا اسلام میں کوئی جرم نہیں ہے۔وہ انسان کے قابو کے باہر ہو نے والی چیز ہے۔ اس جذبہ پر عمل پیرا ہونا ہی جرم ہے۔
تنہائی میں ایک شخص کوکوئی خوبصورت لڑکی اپنی طرف مائل کر تی ہے تو وہ کوئی بھی ہو اس کے دل میں ہلچل پیدا ہوگی ہی۔ اس طرح یوسف نبی کو بھی پیدا ہوی۔لیکن انہوں نے اپنے کو سنبھالتے ہوئے اس سے فوراً ہٹ گئے۔ یہ رسول کی حیثیت کو کسی طرح کی نقص پیدا نہیں کر سکتی۔
مزید یہ کہ اسی سورۃ کی 53 ویں آیت میں کہا گیا ہے کہ یوسف نبی نے کہا: میں یہ نہیں کہتا کہ میرا دل پاک ہے۔دل کی اس طرح کے جذبات سے کوئی بھی مرد بچ نہیں سکتا۔
ایک حدیث کہتی ہے کہ کوئی بھی مرد ایک عورت کے ساتھ تنہائی میں رہے تو اس کے ساتھ تیسراشیطان ہو تا ہے۔
(ترمذی : 1091)
اس لئے یوسف نبی کے دل میں جو جذبہ پیدا ہو نے کے بارے میں صریح طور پر قرآن جب کہتا ہے تو دوسری کوئی وضاحت دینے کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔
229۔ یوسف نبی نے جودل میں چاہا کیا وہ جرم ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode