222۔ جودی پہاڑ پر کشتی ٹہر گئی
ان آیتوں (7:64، 10:73، 11:44، 23:30، 26:121، 29:15، 54:15، 69:12 ) میں قرآن کہتا ہے کہ نوح نبی کی کشتی کو نشان بنا کر ہم نے پہاڑ پر چھوڑ رکھا ہے۔
جب پہاڑ کی اونچائی تک سیلاب آئی اور پانی سوکھنے لگا تو کشتی جودی پہاڈ پر ٹہر گئی۔ یہ پہاڑترکی کی سرحد پرموجود ہے۔ تحقیقات کر نے والے انکشاف کئے ہیں کہ پوتان علاقے کی عررات پہاڑ ہی جودی پہاڑ ہے۔
امریکہ کی پہاڑی تفتیش کی ایک گرو ہ نے اس پہاڑ کو تحقیق کر تے وقت برفیلی چٹانوں کے نیچے کشتی کے ٹکڑوں کو دیکھا۔
1969سن عیسوی اگست کے دو تاریخ کو مشرقی ترکستان کی روسی سرحد میں موجود عررات پہاڑی سلسلہ میں ایک کشتی کے چند لکڑی کے حصوں کو تفتیش کر نے والوں نے دریافت کیا۔
اس پہاڑ ی سلسلہ کی مغربی حصہ میں چودہ ہزار قد اونچائی میں برف سے ڈھکے ہوئے چٹانوں کے درمیان بیس میٹر گہرائی میں اس کشتی کے لکڑی کے ٹکڑے مدفون تھے۔
چودہ ہزار قد اونچے پہاڑ پر ایک کشتی ٹہرتی ہے تو اس انداز کا سیلاب آنا چاہئے تھا۔ اس وجہ سے جب کشتی پہاڑ پر تیرتے ہوئے رہتے وقت سیلاب دب گیا ہوگا۔ اس کو تفتیش کر نے والے گروہ کا قیاس ہے کہ اس وجہ سے وہ کشتی پہاڑ پر ٹہر گئی ہوگی۔ اس کو قرآن مجید نے چودہ سو سال کے پہلی ہی کہہ چکا ہے۔
پہاڑ پر کشتی کو کس نے جا رکھا تھا؟ اس سوال کا جواب صرف قرآن ٹھیک سے دیتاہے۔
’’اس کشتی کو نشان بنا کر ہم رکھے ہوئے ہیں، کوئی ہے سوچنے والا؟‘‘ یہ کہہ کر قریب ہی میں چالیس سال پہلے تفتیش کی ہوئی اس حقیقت کو چودہ سو سال پہلے ہی قرآن نے پیشنگوئی کردی ہے۔
222۔ جودی پہاڑ پر کشتی ٹہر گئی
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode