Sidebar

07
Thu, Nov
47 New Articles

2۔ معنی نہ کئے جانے والے حروف

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

2۔ معنی نہ کئے جانے والے حروف

قرآن مجید میں بعض سورتوں کی ابتدامیں الگ الگ حروف جگہ پائی ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ الگ الگ حروف کو کسی بھی زبان میں معنی نہیں پہنا سکتے۔ 

مثال طور پر اگر sun کہاجائے تواس کو معنی دے سکتے ہیں۔ اگر الگ الگ حروف میں s.u.n. کہا جائے تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ تین حروف کہا گیا ہے، اس کے سوا اس کا کوئی معنی نہیں۔

اسی طرح عربی زبان میں ’اَلَم‘ کہا جائے تو اس کو معنی دے سکتے ہیں۔اگر اس کو الگ الگ حروف میں الف، لام، میم کہا جائے توہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ تین حروف کہا گیا ہے، اس کے سوا اس کا کوئی معنی نہیں۔ 

قرآن مجید میں انتیس سورتیں اسی طرح الگ الگ حرفوں سے ابتدا کی گئی ہیں: 2، 3، 7، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 19، 20، 26، 27، 28، 29، 30، 31، 32، 36، 38، 40، 41، 42، 43، 44، 45، 46، 50، 68 ۔

کثر لوگوں کویہ شبہ ہوسکتا ہے کہ معنی نہ کئے جانے والے حرفوں سے انتیس سورتوں کی ابتداکیوں کی گئی ہیں؟

اس زمانے کے پنڈتوں میں ایک عادت تھی۔ اعلیٰ قسم کے ادب کو تخلیق کر تے وقت ابتدا میں ایک دو حرفوں کو استعمال کیا کرتے تھے۔ 

اس لئے قرآن مجید جو تمام عربی آداب سے بڑھ کر عظیم ہے اور یہ اعلان کر تا ہے کہ اس جیسا کوئی بنا نہیں سکتا، وہی طریقے کو اپنا کر للکار ا ہے۔ 

نبی کریم ؐ سے چھوٹی چھوٹی باتوں کی بھی تشریح چاہنے والے اصحاب رسول اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں اٹھایا۔ اس طرح سوال اٹھانے کا کوئی دلیل بھی نہیں ہے۔اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ اس زمانے میں یہ معمولی دستورالعمل تھا۔

نبی کریم ؐ کے دشمن نبی کریم ؐ پر اور ان کے لائے ہوئے دین پر عیب لگانے کے لئے کئی طرح کی سخت کوششیں اختیار کیں۔

قرآن مجید میں جو حروف استعمال کیا گیا ہے وہ اس زمانے میں عام نہ ہوتااور اس زمانے کے لوگ اگر اس کو اختیار نہ کیا ہوتا تو اس کو بالکل سختی سے تنقید کئے ہوں گے۔اورکہے ہوں گے کہ محمد کو دیکھو، بے معنی الفاظ کہہ کر یہ کتاب الٰہی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

لیکن نبی کریم ؐ کے خلاف مختلف قسم کے تنقید کر نے والے دشمن اس کے متعلق کوئی بھی تبصرہ نہ کئے۔ صرف ایک شخص کی تنقید کی بھی دلیل کہیں نہیں پائی گئی۔

وہ لوگ تنقید نہ کرنے کی وجہ سے ہم جان لے سکتے ہیں کہ اس طرح کے لفظوں کا استعمال اس زمانے کے لوگوں میں رہتا تھا۔

اسی لئے مندرجہ بالا سورتوں کی ابتدا میں جگہ پانے والے حرفوں کو اسی طرح درج کر دئے ہیں۔

صرف اتنا جان لینا کافی ہے کہ اس زمانے کے عربوں میں یہ ایک عام عادت تھی۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account