قرآن نازل ہو نے کا زمانہ
نبی کریم ؐ کے زمانے میں جولوگ تھے وہ کئی معبودوں کو ماننے والے تھے۔
بے حد باطل عقیدے میں مبتلا تھے۔
* معبودوں کو ننگے ہو کر عبادت کر تے تھے۔
* لڑکیوں کی پیدائش کو انہوں نے تحقیر سمجھا کر تے تھے اور ان کی عادت بن گئی تھی کہ جب لڑکی پیدا ہو تو اس کو زندہ گاڑدیتے تھے۔
* بے حد شراب پیا کر تے تھے۔
* شہوانی خواہشات میں ڈوبے ہو ئے تھے۔
* عورتوں کو انہوں نے بیل بکریوں جیسا سمجھتے تھے۔
* اگر باپ مر جائے تو اس کی بیوی کو استعمال کر نا ان کا معمول بن گیا تھا۔
* ذات پات کا جھگڑا ہر جگہ پھیلاہوا تھا۔
* یہ قانون بنا دیا گیا تھا کہ نبی کریم ؐ جس خاندان میں پیدا ہوئے وہ قریشی خاندان ہی بہت اعلیٰ خاندان اور باقی کے تمام حقیر ہیں۔
* ان کے درمیان زبان کی دیوانگی اتنی شدت سے تھی کہ صرف عربی بولنے والے ہی انسان ہیں اور دوسری زبان بولنے والے عجمی (یعنی چوپائے)ہیں۔
* کسی کو جان سے ماردینا بہت ہی چھوٹا گناہ ہے ، یہاں تک بھی وہ ماننے کے لئے تیا ر نہیں تھے۔صرف ادنیٰ سا ایک جھگڑے کے لئے بھی وہ قتل کر دیا کرتے تھے۔
* اپنی خاندان میں سے کوئی قتل کیا گیا توقاتل سے انتقام لئے بغیر وہ چھوڑتے نہیں تھے۔ اگر ان سے نہیں ہو سکا تو اپنی اولاد سے کہہ کر جاتے تھے۔ دس نسلوں کے بعد بھی قاتل کے خاندان سے کسی کو قتل کر کے حساب برابر کر دیا کرتے تھے۔
ایسے حالات کو دیکھ کر نبی کریم ؐ نے بیزار ہو کرباقاعدگی سے انہیں احساس ہو نے لگا کہ اپنی اس قوم کی کاروائی ٹھیک نہیں ہے۔
اس لئے اپنی چالیسویں عمر میں مکہ کے باہر حرا نامی ایک غار میں جا کر تنہائی میں غورو فکر کر نے کی عادت ڈال لی۔
کئی دنوں کے لئے ضروری غذا لے کر غار ہی میں ٹہر جاتے تھے۔ کھانے پینے کی چیزیں ختم ہو تے ہی پھر گھر واپس آکر غذا تیا ر کر کے پھر اسی غار میں واپس چلا جایاکر تے تھے۔
اس طرح غار میں جب وہ رہے تو ایک دن آسمان اور زمین کو چھونے کی انداز سے ایک عظیم شکل میں ایک شخص کواپنے سامنے کھڑے ہوئے پایا۔ وہی جبرئیل نامی فرشتے ہیں۔
انہوں نے نبی کریم ؐ کوبھینچ کر سینے لگایا اور کہا کہ پڑھو۔ نبی کریم ؐ نے کہا کہ مجھے پڑھنا نہیں آتا۔
انہوں نے پھر کہا کہ پڑھوتو پھر نبی نے کہا مجھے پڑھنا نہیں آتا۔ پھر سے انہوں نے نبی کریم ؐ کو سینے سے لگا کرچند جملے کہے کہ تمہیں پیدا کر نے والے رب کے نام سے پڑھو ۔
(یہ چھیانوے سورت کی پہلی پانچ آیتیں ہیں۔)
اسی طرح نبی کریم کو ؐ اللہ کا رسول بنا کر پہلا پیغام بھی نازل ہوا۔ تاہم نبی کریم ؐ گھبرا کر خوفزدہ ہوگئے۔اس بات کو وہ اپنی بیوی سے آکر کہا۔
ان کی بیوی خدیجہ نے انہیں دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تمہیں ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ دوسروں کی تم مدد کر تے ہو۔ غریبوں پر تم فیاض ہو۔رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرتے ہو۔ اس لئے اللہ تمہیں ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔
پھر بھی ان کی تسلی خاطر خواہ اثر نہ دکھانے کی وجہ سے خدیجہ نے نبی کریمؐ کو اپنے ایک رشتہ دار ورقہ کے پاس لے گئیں۔اس نے گزری ہوئی کتابوں مطالعہ کر رکھا تھا اور عیسائی مذہب اختیار کیا ہو ا تھا۔
اس نے یہ کہہ کر امید دلائی کہ تم اللہ کے رسول مقرر کئے گئے ہو۔تم اس حال سے بھی دوچار ہو گے کہ تمہاری قوم تمہیں شہر سے نکال دے گی۔ کیونکہ اللہ کے پیغمبر جب تبلیغ کر تے ہیں تو ایسا ہی ہو تا آرہا ہے۔ (بخاری: 2)
اس طرح آغاز ہو نے والے وحی کی آمد تھوڑا تھوڑا سا ، موقع کے لحاظ سے 23 سال تک سلسلہ وار آتا رہا۔
23 سال کے عرصہ میں رفتہ رفتہ نازل ہو نے والے وحی کا مجموعہ ہی قرآن کریم ہے۔
قرآن مجید نبی کریم ؐ پر کس طرح نازل ہوا، اس کو تفصیل سے جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 492کا مطالعہ کیجئے۔
قرآن نازل ہو نے کا زمانہ
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode