Sidebar

18
Fri, Oct
11 New Articles

سورتوں کی ترتیب

உருது முன்னுரை
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورتوں کی ترتیب

حفصہؓ کے پاس جو اصل نسخہ تھا اسے لے کرعثمانؓ نے اس کی کئی نقلیں تیار کر نے لگے۔ ابوبکرؓ کے دورمیں جو نسخہ تیار کیا گیا تھا اس میں ہر سورت مکمل رہنے کے باوجود اس طریقے سے درج نہیں کیا گیا تھا کہ یہ سورت پہلی ہے اور یہ سورت بعد کی ہے۔

مثال کے طور پر کئی صفحوں میں مشتمل مختلف پچاس مضامین کو الگ الگ لپیٹ کر ایک صندوق میں رکھا جائے تو ہم یہ نہیں جان سکتے کہ کونسا مضمون پہلا آنا چاہئے اور کونسا بعد میں۔ لیکن ان مضامین کو ایک کے بعد ایک صف آرا کیا جائے تو ہم آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں کونسا پہلا ہے اور کونسا دوسرا۔ 

ترتیب دے کر صف آرائی کا کام ہی عثمانؓ نے کیا تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ اب جو ہے اسی ترتیب سے نبی کریم ؐ نے ہی سورتوں کو ترتیب فرمائی تھی۔ یہ قول غلط ہے۔

عراق سے ایک آدمی عائشہؓ کے پاس آکر کہا کہ آپ کے پاس جو قرآن ہے، وہ مجھے دکھائیے! عائشہؓ نے پوچھا کہ کیوں؟ اس نے کہا تاکہ میں قرآن کی سورتوں کو ترتیب دے لوں۔ اس کو عائشہؓ نے کہا کہ تم جس کو بھی پہلے پڑھو اس سے تمہیں کوئی خرابی ہو نے والی نہیں۔

(دیکھئے: بخاری: 4993)۔ 

نبی کریم ؐ نے رات کی نمازوں میں سورہ بقرہ(دوسری سورت) ، اس کے بعد سورہ نساء (چوتھی سورت) اور اس کے بعد سورہ آل عمران (تیسری سورت) پڑھا کر تے تھے۔ 

(دیکھئے: مسلم: 1421)۔ 

اس حدیث سے ہم جان سکتے ہیں کہ عثمانؓ کے ذریعے ترتیب پا کر جو قرآن اب ہمارے ہاتھوں میں ہے اس ترتیب کو بدل کر ہی نبی کریم ؐ نے قرآن پڑھا تھا۔ 

عثمانؓ نے اپنے دور میں رہنے والے اصحاب رسول سے مشورہ کیا اور جو انہیں ٹھیک لگا اس بنیاد پر اور قرآن مجید کی بہترین سورت کہی جانے کی وجہ سے اور ہر نماز میں ہر رکعت میں پڑھی جانے کی وجہ سے سورۃ الفاتحہ کو قرآن کی پہلی سورت قرار دی۔لیکن نبی کریم ؐ نے یہ نہیں کہا تھاکہ سورۃ الفاتحہ کو پہلی سورت قرار دو۔

اس کے بعد قرآن مجید کی آیتوں کی مقدار کی بنیاد پر بڑی سورتوں کو پہلے اور اس کے بعد کی سورتوں کو بعد میں ترتیب دے کرقرآن مجید کو عثمانؓ نے صف بندی کی۔

بعض مقامات پردوسری کچھ وجوہات کی بنا پرچھوٹی سورتوں کو آگے اور بڑی سورتوں کو پیچھے رکھ دیا گیا ہے۔ ان وجوہات سے ہمیں اطلاع نہیں کیا گیا۔ مگر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس کو عثمانؓ ہی نے صف بندی کی ہے۔

 عثمانؓ نے وہ انتظام اس لئے کیا کہ ہرچیز ایک ضابطے کے اندر رہا ہی تو کوئی الجھن پیدا نہیں ہوگی۔ اس کو عالم اسلام نے کسی قسم کے اختلاف کے بغیر مان لیا۔

اس بات کو یاد رکھ لیجئے کہ یہ صف بندی اللہ کی طرف سے نہیں کہی گئی۔ اور ناہی رسول اللہ کی رہنمائی سے اس کو قائم کیا گیا ہے۔

علیؓ تو اپنے پاس جو نسخہ رکھا ہو ا تھا، اس میں قرآن مجید کس ترتیب سے اترا تھا، اسی ترتیب سے لکھ رکھا تھا۔ 96ویں سورت کو وہ پہلی سورت درج کر رکھا تھا۔ مکہ میں جو سورتیں نازل ہوئی تھیں ان کو پہلے لکھا تھا اور بعد میں مدینہ میں اترنے والی سورتوں کو لکھ رکھا تھا۔

اسی طرح ابن مسعودؓ نے سورہ بقرہ کو پہلا سورہ درج کر رکھا تھا۔ اب وہ سورہ قرآن مجید میں دوسرا سورہ مانا جا تا ہے۔ اب جس ترتیب میں قرآن موجود ہے اس میں اور ان کی ترتیب کے درمیان کئی قسم کی تبدیلیاں موجود ہیں۔ 

صحابی رسول ابی ابن کعب نے پانچویں سورت المائدہ کو ساتویں سورت، چوتھی سورت النساء کو تیسری سورت، تیسری سورت آل عمران کو چوتھی سورت ،چھٹویں سورت الانعام کو پانچویں سورت اور ساتویں سورت الاعراف کو چھٹویں سورت درج کر رکھا تھا۔ 

نبی کریم ؐ سورتوں کواگر ترتیب دئے ہوتے تو کئی اصحاب رسول مختلف قسم کی ترتیب سے اپنی صحیفوں کو نہ بنائے ہوتے۔

ترتیب نہ دئے گئے قرآنی سورتوں کو عثمانؓ نے صف بندی کی۔ ان کی ترتیب دیئے ہوئے طریقے کے مطابق ہی آج عالم اسلام کے پاس قرآن مجید موجود ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابوبکر نے جس طرح ترتیب دی تھی اسی طرح سورتیں ترتیب دی گئی ہیں، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ 

اس لئے حاکم جیسے عالم کہتے ہیں کہ عثمانؓ ہی نے سورتوں کی ترتیب دی ہے۔ یہی بات مناسب وجوہات اور کافی دلیل کے ساتھ قائم ہیں۔ 

سماج کی قبولیت

عثمانؓ کے اس انتطام کواس دور میں رہنے والے اصحاب رسول اور نیک لوگوں میں سے کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ اور تسلیم کر لیا تھا کہ یہ انتظام بہت ہی ضروری اور ٹھیک ہے۔ 

صرف عبد اللہ بن مسعودؓ ہی اپنی پرانی صحیفے کو جلانے سے انکار کردیا۔ بعدمیں عثمانؓ کی اس خدمت کی اہمیت اور عدل کو جانتے ہوئے اپنے فیصلے کو بدل لیا اور ان کے پابند ہوگئے۔ 

جملہ اسلامی سماج اوربڑے عالموں کی متفقہ رائے سے سب لوگوں کی نگرانی میں اس طرح قرآن حفاظت کیا گیا۔ 

زید بن ثابتؓ نے ابو بکرؓ کے دور خلافت میں قرآن مجید کو تحریری انداز میں ترتیب دینے کے لئے اس گروہ کے صدر تھے۔ اس لئے قرآن مجید کی سورتوں کو ترتیب دینے اور اس کی مختلف نقل تیار کر نے کے لئے عثمانؓ نے جس گروہ کو مقرر کیا تھا اس میں بھی ان کو صدر مقرر کیا گیا۔ 

اس گروہ میں عبد اللہ بن زبیرؓ ، سعید بن العاصؓ ، عبد الرحمن بن الحارث وغیرہ حصہ دار تھے۔  ان خدمات کو عثمانؓ نے ہجری پچیسویں سال میں کیا۔ یعنی قابل ذکر بات یہ ہے کہ نبی کریم ؐ کی وفات کے پندرہ سال کے اندر قرآن مجید معین کیا گیا ، جس طرح وہ آج ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account