Sidebar

21
Sat, Dec
38 New Articles

رکوع

உருது முன்னுரை
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

رکوع

بعض لوگ اپنی خودی سے بغیر کسی دلیل کے قرآن میں سے نماز کی ہر رکعت میں پڑھنے کے لئے ایک مقدار مقرر کر رکھی ہے، اس کو 558رکوع سے تقسیم کررکھاہے۔ اس کو ’ع‘ سے اشارہ بھی کیا ہے۔

قرآن مجید کے کناروں میں اس کونشانی کے طور پر ’ع‘ کے لفظ سے درج کیاگیا ہے۔ 

قرآن کہتا ہے کہ نمازوں میں ہر شخص ممکن حد تک قرآن پڑھ سکتے ہیں۔

دیکھئے: قرآن کریم 73:20

ایسا کہنا کہ اسی مقدار میں قرآن پڑھنی چاہئے، اس قرآنی آیت کے اختلاف میں رہنے کی وجہ سے اس تقسیم کو ہم ہمارے اس مطبوعہ میں بالکل شائع نہیں کیا۔ کیونکہ نماز جیسی عبادت میں یہ تقسیم رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ یہ کسی کے اختیار میں نہیں ہے کہ یہ فیصلہ کریں کہ ہر رکعت میں اتنا ہی پڑھنا چاہئے۔

سجدے کی نشانیاں

اللہ کے لئے سر جھکاؤ کہنے والی کئی آیتیں سجدہ کے بارے میں قرآن مجید میں موجود ہیں۔ لیکن صرف چودہ آیتوں کے کنارے ہی سجدہ کا لفظ درج کیاگیا ہے۔ 

ہم یہاں اس بارے میں بحث نہیں کر رہے ہیں کہ کن کن آیتوں کو پڑھتے وقت سجدہ کر نا چاہئے۔ 

(ہم نے’’تفصیلات‘‘ کے عنوان کے تحت حاشیہ نمبر 396 میں مناسب دلیلوں کے ساتھ تشریح کی ہے کہ سجدہ کی آیتیں کونسی ہیں۔) 

ہم یہی کہنا چاہتے ہیں کہ قرآن مجید کے اصلی نسخہ میں جو موجودنہیں ہے، اس کو اس طرح قرآن کے کناروں پر درج نہیں کرنا چاہئے۔

مثال کے طور پر بائیسواں سورہ الحج کی 77 ویں آیت کے کنارے پر عربی میں ایک جملہ درج کیا ہوا ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ شافعی امام کے قول کے مطابق سجدہ کر نے کی آیت ہے۔

یہ غور کر نے والی بات ہے کہ شافعی امام کی رائے کے مطابق سجدہ کر نا چاہئے والی ایک انسانی قول کو قرآن مجید میں کیوں درج کیا گیا؟

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شافعی امام کے زمانے کے بعد ہی اس طرح کناروں میں غیر ضروری باتوں کو درج کر نے کا رواج شروع ہوا ہے ۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account